پاکستان کا 3 کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ

پاکستان نے غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں تین کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی بین الاقومی نگرانی میں عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری کے مطابق پاکستان نے مقبوضہ کشمیرمیں بے گناہ کشمیریوں جن میں 25 سالہ امتیاز احمد، 20 سالہ محمد ابرار اور16 سالہ ابرار احمد شامل ہیں کے ماورائے عدالت قتل کی بین الاقومی نگرانی میں عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ نوجوان کشمیری راجوری سے شوپیاں سیب کے باغات میں مزدوری کرنے آئے تھے،قابض بھارتی فوج نے اٹھارہ جولائی کو تینوں نوجوانوں کو شوپیاں کے علاقے میں نام نہاد تلاشی و محاصرہ آپریشن کی آڑ میں گولیاں مار کر شہید کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ان بے گناہ نوجوانوں کے بے رحمانہ قتل پرپردہ ڈالنے کے لئے بھارتی قابض افواج نے انہیں تین نامعلوم دہشتگردوں کا خطاب دیا تھا۔ 18 ستمبر کو بھارتی فوج نے تسلیم کیا کہ تینوں معصوم کشمیری ماورائے عدالت قتل کیا گیا،بھارتی فوج نے اپنے بیان میں آرمڈ فورسزسپیشل پاورایکٹ کے غلط استعمال کو تسلیم کیا۔

زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا ہے کہ اپنے جرائم کومزید چھپانے کے لیے بھارتی قابض افواج نے ان کی نعشیں ان کے اہل خانہ کے حوالے کرنے کے بجائے غیرملکی دہشت گردوں کے قبرستان میں دفن کردی،ان نوجوانوں کے قتل عام کے دو ماہ بعد بھارتی قابض افواج نے ان کے ماورائے عدالت قتل عام کا اعتراف کیا تھا، ماورائے عدالت قتل عام بھارتی قابض افواج کے ریاستی دہشت گردی کا خاصہ رہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کشمیری عوام کیخلاف جرائم میں بی جے پی قیادت براہ راست ذمہ دار ہے، گزشتہ ایک سال میں 300 سے زائد نہتے کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، کشمیری نوجوانوں کے قتل کے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے اور عالمی برادری 18 جولائی کے اس واقعے کا نوٹس لے۔

Comments are closed.