وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک سے لوٹی رقم فوری طور پر واپس کی جائے۔
وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے پینل سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کو بدعنوانی کے خاتمے اور مالی جرائم ختم کرنے کا مینڈیٹ ملا، عالمی برادری کو اینٹی منی لانڈرنگ کیخلاف موثر اقدامات کرنے چاہیں۔کیونکہ وائٹ کالر کرائمز کے ذریعے سالانہ ایک کھرب ڈالر کی منی لانڈرنگ کی جاتی ہے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ وائٹ کالر کرائم کے ذریعے ہر سال ترقی پذیر ممالک سے اربوں ڈالر غیر قانونی طور پر نکل جاتے ہیں، عوامی دولت کی اس چوری کے خلاف موثر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے امیر اور غریب کے درمیان فرق بڑھتا جائے گا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک عالمی وبا کے باعث شدید متاثر ہوئے، غیرمنصفانہ سرمایہ کاری معاہدوں کو منصفانہ بنانا ہوگا۔ اس کے علاوہ غیرقانونی رقوم کی منتقلی روکنے کیلئے اقوام متحدہ کو لائحہ عمل بنانا ہوگا۔سات ہزار ارب کی ٹیکس چوری کرکے دنیا کی محفوظ پناہ گاہوں میں رکھے گئے۔
عمران خان نے اس حوالے سے مزید کہا کہ مختلف ملٹی نیشنل کمپنیاں 5 سو سے 6 سو ارب ڈالر ٹیکس کی عدم ادائیگی کرکے چوری کرتی ہیں۔ ترقی پذیر اور غریب ملکوں کو اس رجحان کو ختم کرنا ہوگا۔ عالمی برادری اس ضمن میں فیصلہ کن ایکشن لینا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے چوری شدہ اثاثوں جن میں کرپشن، رشوت سمیت دیگر مالی جرائم سے حاصل رقوم شامل ہے، فوری طور پر انہیں واپس کی جائیں۔ ٹیکس چوروں کے لئے ان محفوظ مقامات (ممالک) کے حکام کو کریمنل اور فنانشل سزائیں نافذ کرنا ہوں گی۔ اقوام متحدہ کو اس کام کے لئے غیر قانونی مالیاتی لین دین سے نمٹنے والے مختلف سرکاری اور نجی اداروں سے رابطہ کرکے ایک موثر اور مستقل نظام تشکیل دینا ہوگا۔
وزیراعظم عمران خاننے کہا کہ جب تک یہ اقدامات نہیں اٹھا لئے جاتے، امیر اور غریب ملکوں کے درمیان فرق بڑھتا رہے گا۔ترقی پذیر ممالک مزید غربت کی جانب بڑھتے جائیں گے۔ غربت کے خاتمے کے لئے اس کی بنیادی وجوہات سے نمٹنا ہوگا۔ قومی اور عالمی سطح پر مالیاتی ڈھانچے، پیداوار اور تجارت کو منصفانہ اور مساوی بنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ غریب ملکوں کے وسائل کو نقصان پہنچانے سے ہر صورت روکنا ہوگا۔ بدعنوانی اور جرائم سے حاصل غیر قانونی دولت کی نقل وحمل اور مفادات کی راہ روکنا ہوگی۔ چوری شدہ اثاثوں کو اصل ملکوں تک روکنا ہوگا اور ترقی پذیر ملکوں کو کورونا کے بحران سے نکلنے میں مدد دینا ہوگی۔
Comments are closed.