سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا دفاعی معاہدہ ایک بڑی اور اہم پیش رفت ہے جس نے ملک کی علاقائی اور عالمی سطح پر اہمیت میں اضافہ کیا ہے، تاہم اس کے ساتھ ممکنہ خطرات بھی بڑھ گئے ہیں۔
عدالت پیشی کے بعد گفتگو
لاہور میں عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ مسلم دنیا کے اتحاد کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ بلاشبہ ایک مثبت قدم ہے لیکن اس سے ملک کے خارجی خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے، لہٰذا پاکستان کو اس کے بعد درپیش چیلنجز کا جائزہ لے کر قومی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے حکمتِ عملی اختیار کرنی ہوگی۔
عالمی و علاقائی صورتحال پر تبصرہ
اسد عمر نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں وسیع جانی نقصان پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس تنازعے نے مسلم دنیا کو متحد ہونے کا پیغام دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلم ممالک کو مل کر مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔
عسکری قوت اور سیاسی استحکام
سابق وزیر نے کہا کہ پاکستان کی عسکری قوت کو دنیا تسلیم کرتی ہے مگر صرف عسکری طاقت کافی نہیں، سیاسی استحکام لازمی ہے۔ ان کے مطابق سب سے اہم ضرورت یہ ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام لایا جائے تاکہ قومی پالیسیوں کو مؤثر طریقے سے آگے بڑھایا جا سکے۔
حکومت پر تنقید
اسد عمر نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ سیاسی قیادت بغیر عوامی مینڈیٹ کے برسرِ اقتدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری سیاسی بحران کا حل بانی پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کے بغیر ممکن نہیں۔
سیلاب اور زرعی مسائل
سابق وفاقی وزیر نے زرعی شعبے پر سیلاب کے اثرات کو بھی اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو برسوں میں کسانوں کی حالت بگڑ چکی ہے اور حالیہ سیلاب نے مسائل مزید بڑھا دیے ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسانوں کو بروقت ریلیف اور مدد فراہم کرے۔
خطے کی حساس صورتحال
اسد عمر نے کہا کہ حالیہ بین الاقوامی جغرافیائی حالات، بعض رہنماؤں کے بیانات اور پانی کے بہاؤ میں تاخیر نے خطے کی حساسیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی حکمتِ عملی نہایت احتیاط اور بصیرت کے ساتھ ترتیب دینی چاہیے۔
Comments are closed.