پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان دوحہ میں بیٹھک، سرحدی کشیدگی کے خاتمے پر بات چیت متوقع

پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی کم کرنے کے لیے آج قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اہم مذاکرات ہونے جا رہے ہیں۔ افغان وفد کی قیادت وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب مجاہد کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی جانب سے سیکیورٹی اور انٹیلی جنس حکام مذاکرات میں شریک ہوں گے۔

دوحہ میں مذاکرات کا آغاز
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق افغان طالبان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جاری تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ امارتِ اسلامیہ افغانستان کا اعلیٰ سطحی وفد آج دوحہ میں پاکستانی نمائندوں سے ملاقات کرے گا۔ ان مذاکرات میں دوطرفہ تعلقات، سرحدی صورتحال اور سیکیورٹی تعاون کے امور زیر بحث آئیں گے۔

پاکستان کی خاموشی، مگر تصدیق ہو چکی
پاکستان کی جانب سے تاحال مذاکرات کے شیڈول یا تفصیلات باضابطہ طور پر جاری نہیں کی گئیں، تاہم سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مذاکرات آج ہی متوقع ہیں۔ پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ بات چیت حالیہ سرحدی تناؤ کے خاتمے کے لیے کی جا رہی ہے۔

کشیدگی کا پس منظر
پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ دنوں میں سرحدی جھڑپوں اور الزامات کے تبادلے سے تناؤ بڑھ گیا تھا۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر سرحدی خلاف ورزیوں اور شدت پسندوں کی نقل و حرکت کے الزامات عائد کیے تھے، جس کے باعث تجارتی سرگرمیوں اور آمدورفت میں بھی مشکلات پیدا ہوئیں۔

قطر کی ثالثی کی پیشکش
وفاقی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا تھا کہ قطر نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ قطر کی حکومت نے پاکستان اور افغانستان دونوں سے رابطے کیے ہیں اور امن و استحکام کے لیے بات چیت میں سہولت فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

امیدیں اور خدشات
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دوحہ مذاکرات خطے میں امن و امان کے لیے اہم پیش رفت ثابت ہو سکتے ہیں، تاہم اس بات کا انحصار دونوں فریقوں کے لچکدار رویے اور عملی اقدامات پر ہوگا۔ اگر بات چیت کامیاب رہی تو سرحدی تجارت اور سیکیورٹی تعاون کی بحالی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔

Comments are closed.