دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی دہشتگردی اور علاقائی امن پر مذاکرات

پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کو خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ دفتر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ یہ مذاکرات افغان سرزمین سے دہشتگردی اور سرحدی کشیدگی کے خاتمے پر مرکوز ہوں گے۔

اعلیٰ سطح پاکستانی وفد کی قیادت
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزیرِ دفاع کی قیادت میں پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کرے گا۔ مذاکرات میں دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی تعاون، سرحدی استحکام، اور دہشتگردی کے خلاف مشترکہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

سرحد پار دہشتگردی پر تشویش
ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان کی جانب سے افغان سرزمین سے ہونے والی سرحد پار دہشتگردی کے واقعات پر شدید تشویش ظاہر کی جائے گی۔ مذاکرات میں اس بات پر زور دیا جائے گا کہ افغان طالبان اپنی زمین پاکستان یا کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے نہ دیں۔

پاکستان کا مؤقف اور مطالبات
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان افغان طالبان سے کہے گا کہ وہ ٹی ٹی پی (تحریکِ طالبان پاکستان)، بی ایل اے (بلوچ لبریشن آرمی) اور دیگر دہشتگرد گروپوں کے خلاف عملی اور قابلِ تصدیق کارروائیاں کریں۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ خطے میں دیرپا امن کے لیے دہشتگردی کی مکمل بیخ کنی ناگزیر ہے۔

قطر کا کردار اور علاقائی امن کی امید
ترجمان دفتر خارجہ نے قطر کی ثالثی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کو امید ہے کہ دوحہ میں ہونے والی یہ بات چیت خطے میں قیامِ امن اور پاک افغان تعلقات میں بہتری کے لیے ایک مثبت سنگ میل ثابت ہوگی۔

Comments are closed.