پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ تیاری پر بات چیت ڈیڈلاک کا شکار ہے، عالمی مالیاتی فنڈ بجلی، گیس مہنگی کرنے اور 200 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کا مطالبہ کر رہا ہےجب کہ وزیرخزانہ نے عوام پر مزید بوجھ ڈالنے سے انکار کردیا ہے۔
پی ٹی آئی حکومت کے تیسرے بجٹ کی تیاری کے حوالے سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بات چیت جاری ہے، آئی ایم ایف بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کیلئے پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ آئندہ بجٹ میں 200 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔
وزیرخزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا ہے جس کے بعد وزارت خزانہ اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے، آئندہ بجٹ میں ٹیکس ٹارگٹ، بجلی اور گیس کی قیمتوں اور متعدد شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ کے خاتمے پر اتفاق نہیں ہوسکا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے متعدد شعبوں کو دی گئی مکمل ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی آئی ایم ایف کی شرط ماننے سے انکار کر دیا ہے تاہم ایف بی آر نے آئندہ بجٹ میں چند شعبوں کو دی گئی کھلی چھوٹ ختم کرنے اور متعدد شعبوں کو دی گئی ضروری ٹیکس چھوٹ جاری رکھنے کی سفارش کی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان ٹیکس وصولیوں کو اپنے طریقہ کار کے تحت بڑھانا چاہتا ہے، اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو انفورسمنٹ اور ایڈمنسٹریشن کے ذریعے ٹیکس وصولیاں بڑھانے کی کوشش کرے گا، پاکستان نے آئی ایم ایف کو ٹیکس بڑھائے بغیر ٹیکس آمدن بڑھانے کا متبادل پلان دیتے ہوئے بجلی اور گیس مہنگی نہ کر کے نقصان کم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
Comments are closed.