پاکستان اور ایران کا زائرین کے لیے بارڈر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ، سہولیات میں اضافہ اور سیکیورٹی کے اقدامات پر اتفاق

اسلام آباد / تہران: پاکستان اور ایران نے زائرین کی سہولت کے لیے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے پاک-ایران بارڈر کو محرم الحرام اور اربعین کے دوران 24 گھنٹے کھلا رکھنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد زائرین کو بلا تعطل اور محفوظ سفر کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔

یہ فیصلہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور ایرانی وزیر داخلہ اسکندر مومنی کے درمیان اہم ملاقات کے دوران ہوا، جس میں زائرین، سیکیورٹی، باہمی تعاون اور بارڈر مینجمنٹ سمیت کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کے دوران دونوں وزرائے داخلہ نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ زائرین کے مسائل کے فوری حل کے لیے ایک ہاٹ لائن قائم کی جائے گی، جبکہ اربعین سے قبل مشہد میں پاکستان، ایران اور عراق کی وزارت داخلہ کے اشتراک سے سہ ملکی کانفرنس منعقد کی جائے گی تاکہ پاکستانی زائرین کی سہولیات کا مزید بہتر بندوبست کیا جا سکے۔

زائرین کے سفر کو آسان بنانے کے لیے پروازوں کی تعداد میں اضافے اور بحری راستے سے زائرین کو ایران و عراق بھجوانے پر بھی گفتگو کی گئی۔ ایرانی وزیر داخلہ نے اعلان کیا کہ مشہد میں 5 ہزار پاکستانی زائرین کو قیام و طعام کی سہولیات فراہم کی جائیں گی، جبکہ عراق تک زائرین کے لیے خصوصی انتظامات بھی کیے جائیں گے۔

دونوں ممالک نے غیر قانونی امیگریشن، انسانی اسمگلنگ اور منشیات کی روک تھام کے لیے تعاون کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔ بارڈر سیکیورٹی مینجمنٹ کو بہتر بنانے اور مشترکہ کوآرڈینیشن بڑھانے کے حوالے سے بھی اہم فیصلے کیے گئے۔

ایرانی وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی ایران کے لیے انتہائی اہم ہے اور زائرین کی خدمت کو وہ اپنا مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں۔ اس موقع پر ایرانی ماہی گیروں کی رہائی کے معاملے پر بھی بات ہوئی، جنہیں غیر ارادی طور پر پاکستانی حدود میں داخل ہونے پر حراست میں لیا گیا تھا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایرانی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہاٹ لائن کے قیام سے زائرین کے مسائل کو فوری حل کرنے میں مدد ملے گی۔

ملاقات میں ایران کی جانب سے نائب وزیر داخلہ علی اکبر پورجمیشدیان، ڈپٹی وزیر داخلہ نادر یار احمدی، مشیر ہادیان، گورنر جنرل سیتان بلوچستان منصور باجر، اور کرنل جواہری سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی، جبکہ پاکستان کی جانب سے ڈی جی ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ افسران موجود تھے۔

Comments are closed.