پاکستان اور سپین کے وزرائے خارجہ نے افغانستان میں امن و استحکام کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن کے حوالے سے دونوں ممالک کے مقاصد یکساں ہیں۔
سپین کے وزیر خارجہ حوزے مانوئل البارس کے وزارت خارجہ پہنچنے پر مخدوم شاہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا، پاکستان اور سپین کے وزرائے خارجہ کے درمیان ون آن ون ملاقات اور وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جن میں دوطرفہ تعلقات اور افغانستان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر پاکستان نے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی، گزشتہ تین ہفتوں میں 24 ممالک کے وزرائے خارجہ سے بات ہوئی، پاکستان کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے 4 ممالک کا دورہ کیا اور 6 وزرائے خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا، افغان عوام کو تنہا رکھنا پاکستان سمیت خطے اور دنیا کے مفاد میں نہیں۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یورپی یونین اور عالمی برادری کی پاکستان سے جو توقعات تھیں ان کو پورا کیا گیا، افغان عوام کیلئے عالمی سطح پر فنڈ ریزنگ کرنی ہوگی اور تعاون فراہم کرنا ہوگا، افغانستان کا معاشی بحران کسی کے مفاد میں نہیں، پاکستان نے افغانستان میں انسانی بحران کے خاتمے کیلئے امداد روانہ کی ہے۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا کو بھی افغان عوام کی مدد کیلئے آگے آنا ہوگا، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) پر سپین کے وزیر خارجہ کو پاکستانی کوششوں سے آگاہ کیا ہے، سپین پاکستان کا یورپ میں تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، افغانستان میں نئی حکومت کو تسلیم کرنے کے معاملے پر مختلف ممالک جلدی نہیں کرنا چاہتے۔
سپین کے وزیرخارجہ خوزے مانوئل البارس نے یورپی یونین میں سپین پاکستان کی کوششوں کا معترف رہا ہے،جی ایس پی پلس کے ذریعے یورپی یونین پاکستان کے ساتھ معاشی روابط استوار کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے پر پاکستان کے کردار سے مکمل آگاہ ہیں، اسپین انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغان عوام کی مدد کرنے کیلئے تیار ہے۔
خوزے مانوئل البارس نے کہا کہ اسپین افغانستان میں بحالی کے عمل کیلئے فنڈ اکھٹا کرنے کا حصہ ہے، سپین کی ایجنسی افغانستان میں امداد کیلئے تیار ہے، ابھی افغانستان میں حالات کا جائزہ لے رہے ہیں، حالات کی بہتری کے بعد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغان عوام کی مدد کریں گے، افغانستان میں استحکام کیلئے عالمی برادری کو کام کرنا ہوگا۔
Comments are closed.