اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے بعد وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اعلان کیا کہ بھارت کے حالیہ جارحانہ اور غیرذمہ دارانہ اقدامات کے جواب میں پاکستان نے اہم فیصلے کیے ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا، اور اس کا یہ اقدام ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اور 30 اپریل تک تمام بھارتی شہریوں کو پاکستان سے واپس جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
نائب وزیراعظم نے مزید بتایا کہ بھارتی شہریوں کو جاری کردہ تمام ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں، بشمول سارک ویزا کے تحت پاکستان میں داخل ہونے والے افراد۔ تمام بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ واہگہ کے راستے ہونے والی تمام تجارتی سرگرمیاں بھی فوری طور پر معطل کر دی گئی ہیں، جب کہ بھارت کی کسی بھی ایئرلائن کو پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور اب تک کوئی بھی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں تعینات بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے دیا گیا ہے اور انڈین ہائی کمیشن کو ڈی مارش جاری کیا جائے گا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ شملہ معاہدے کو بھی معطل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، اور آج ہی بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کو “ترکی بہ ترکی جواب” دے گا اور ہر محاذ پر اپنی خودمختاری کا دفاع کرے گا۔
Comments are closed.