پاکستان نے نہ تو اسرائیل کو تسلیم کیا ہے اور نہ ہی کسی قسم کا فوجی تعاون زیرِ غور ہے:وزارتِ اطلاعات

پاکستان کی وزارتِ اطلاعات و نشریات نے بھارتی میڈیا کے جھوٹے اور بے بنیاد دعووں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان نے نہ تو اسرائیل کو تسلیم کیا ہے اور نہ ہی کسی قسم کا فوجی تعاون زیرِ غور ہے۔ وزارت نے کہا کہ پاکستان کا اسرائیل سے متعلق مؤقف ہمیشہ سے واضح، اصولی اور غیر متزلزل رہا ہے۔

بھارتی میڈیا کا بے بنیاد دعویٰ

بھارتی ریپبلک ٹی وی نے یہ جھوٹا دعویٰ کیا کہ پاکستان مغربی ممالک اور اسرائیل کی نگرانی میں 20 ہزار فوجی غزہ بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔
مزید برآں، گودی میڈیا نے یہ مضحکہ خیز پروپیگنڈا بھی کیا کہ پاکستان نے اپنے پاسپورٹ سے “اسرائیل کے لیے ناقابلِ استعمال” کی شق ختم کر دی ہے۔
پاکستانی وزارتِ اطلاعات نے اس خبر کو سراسر جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے مؤقف کو مسخ کرنے اور عوامی جذبات کو بھڑکانے کی دانستہ کوشش ہے۔

پاسپورٹ کی شق میں کوئی تبدیلی نہیں

وزارتِ خارجہ پاکستان کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں واضح کیا گیا کہ پاکستانی پاسپورٹ پر درج “اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک کے لیے قابلِ استعمال” کی شق بدستور برقرار ہے۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کے مطابق اس شق میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی گئی، اور پاسپورٹ کا موجودہ ڈیزائن اور الفاظ مکمل طور پر وہی ہیں جو برسوں سے رائج ہیں۔
یہ وضاحت بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کے جواب میں جاری کی گئی تاکہ عوام کو درست حقائق سے آگاہ کیا جا سکے۔

وزارتِ اطلاعات کا واضح مؤقف

وزارتِ اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پاکستان کا اسرائیل سے متعلق مؤقف تاریخی طور پر دوٹوک رہا ہے — پاکستان نے نہ کبھی اسرائیل کو تسلیم کیا ہے اور نہ ہی کسی مرحلے پر فوجی تعاون یا کسی خفیہ معاہدے پر غور کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ “پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور آزادی کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔”
وزارت نے بھارتی میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گودی میڈیا کا وطیرہ جھوٹ، من گھڑت بیانیے اور پروپیگنڈا گھڑ کر پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانا ہے۔

فلسطینیوں سے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت

وزارتِ اطلاعات نے ایک بار پھر اعادہ کیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی جدوجہدِ آزادی اور ان کے حقوق کی حمایت میں اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے۔
پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے، اور فلسطینی عوام کے لیے انصاف اور خود ارادیت کے حق کی حمایت کرے۔

Comments are closed.