پاکستان نے قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد نہیں کیا، آئی ایم ایف

رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 20 فیصد رہنے کی توقع ،بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.4 فیصد تک رہنے کا امکان،،، اتحادی حکومت کی پارلیمنٹ میں اکثریت کمزور قرار، آئی ایم ایف کی پاکستان سےمتعلق رپورٹ جاری۔

اسلام آباد : عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستانی معیشت سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی کے لیے حکومتی اقدامات قابل تعریف ہیں لیکن پالیسی اصلاحات کے باوجود قرض پروگرام کو غیر معمولی خطرات کا سامنا ہے۔مالی سال کے اختتام پر قرض جی ڈی پی کا بہاتر اعشاریہ ایک (72.1) فیصد تک رہنے کی توقع ہے،مہنگائی بڑھنے پر ملک میں احتجاجی مظاہرے ہو سکتے ہیں۔

عالمی مالیاتی ا دارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مالی سال 2022 کے دوران معاشی سرگرمیاں مضبوط رہیں لیکن گزشتہ سال کشیدہ سیاسی ماحول کے دوران کئی وعدوں اور اہداف پر عمل نہیں کیا گیا۔زرمبادلہ کے ذخائر اور پرائمری سرپلس کی شرائط پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ توانائی شعبے کو مضبوط بنانے کیساتھ ٹیکس ریونیو، اورزرمبادلہ کے ذ خائر میں اضافہ کیا جائے ۔حکومت نے مالیاتی شعبے کے استحکام کیلئے اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی کے لیے بھی حکومتی اقدامات قابل تعریف ہیں۔

آئی ایم ایف نے مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ برقرار رکھنے پر زوردیا تاہم قرض پروگرام کی مدت میں جون 2023 تک توسیع کر دی گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پالیسی اصلاحات کے باوجود قرض پروگرام کو غیر معمولی خطرات کا سامنا ہے، کرنٹ اکاونٹ خسارے میں اضافہ جبکہ زرمبادلہ ذخائر اور روپے کی قدر میں نمایاں کمی ہوئی ۔ پرائمری بجٹ خسارے سمیت پانچ اہداف پورے نہیں ہوئے جبکہ سات اسٹریکچرل اہداف پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ خوراک اورایندھن کی عالمی قیمتیں بڑھنا پاکستان میں مہنگائی کی بڑی وجہ ہے لیکن مہنگائی بڑھنے پراحتجاجی مظاہرے ہو سکتے ہیں۔مالی سال کے اختتام پر قرض جی ڈی پی کا 72.1 فیصد تک اور شرح نمو 3.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔

Comments are closed.