دہشتگردی کی واضح تعریف،ایکشن پلان کی ملکیت پارلیمان کےپاس ہونی چاہئے، رپورٹس

جرمن ادارے فریڈرک ایبرٹ اسٹفٹنگ اور پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے اشتراک سے جاری تحقیقاتی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ دہشتگردی کی واضح اور جامع تعریف کرے، نیشنل ایکشن پلان کی ملکیت سیکورٹی اداروں کے بجائے پارلیمان کے پاس ہونی چاہیے۔

اسلام آباد میں جرمن ادارے فریڈرک ایبرٹ اسٹفٹنگ اور پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے اشتراک سے دو تحقیقاتی رپورٹس کا اجرا کیا گیا۔ پاکستان میں دہشت گردی کی وضاحت اور پاکستان میں گورننس کے استحکام کے حوالے سے تیار کی گئی تحقیقاتی رپورٹس میں پورے ملک کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے آراء لی گئی تھیں۔ یہ رپورٹ پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز نے تیار کیں ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ نوے کی دہائی میں پولیس نے کراچی اور پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیے ۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کو سیاسی طریقے سے حل کیا جانا چاہیے ۔ پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس استڈیز کے ڈائریکٹر محمد عامر رانا نے کہا کہ ریاست نے ماضی میں دہشت گرد گروہوں کے ساتھ 13 معاہدے کیے اور ان معاہدوں میں دہشت گرد گروہوں کے اکثر مطالبات کو مانا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں رہی کہ ریاست ابھی تک انتہا پسند گروہوں کے ساتھ معاملات حل کرنے میں کنفیوژ کیوں ہے ؟انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ایک بہترین دستاویز ہے لیکن جب تک اس کی روح پر عمل نہیں کیا جائے گا ، مسائل کا حل ممکن دکھائی نہیں دیتا،عامر رانا نے کہا کہ دنیا کی کوئی فوج اور حکومت اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک رائے عامہ ان کے حق میں نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ  پارلیمان دہشت گردی کی واضح اور جامع تعریف کرے ، نیشنل ایکشن پلان کی ملکیت سیکورٹی اداروں کے بجائے پارلیمان کے پاس ہونی چاہیے ۔

 ایف ای ایس کے کنٹری ڈائریکٹر یوخن ہپلر نے کہا کہ سماجی انصاف سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔ دہشت گردی اچانک نہیں پیدا ہوتی بلکہ اس کے پیچھے پورا ایک نظام کارفرما ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف ای ایس پاکستان کے سماجی ڈحانچے میں مثبت عوامل کی تشکیل اور فروغ کے لیے مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کر رہا ہے،ایف ای ایس کے پروگرام منیجر ہمایون خان نے کہا کہ ایف ای ایس نیشنل ایکشن پلان میں طے شدہ اہداف پر نظرثانی کرکے اس میں مزید بہتری کی تجاویز فراہم کر رہا ہے۔

تقریب سے معروف تجزیہ کارامتیازگل، میجر جنرل ریٹائرڈ سمریز سالک، قائد اعظم یونیورسٹی کے ڈین  ڈاکٹر ظفر نواز جسپال ،عون عباس ساہی ،صحافی  سبوخ سید ، محقق ڈاکٹر شبانہ ، سرچ فار کامن گراؤنڈ کے کنٹری ڈائریکٹر اسد جان اور منہاج القرآن وویمن لیگ کی سینئر وائس پریزیڈنٹ راضیہ نوید نے بھی گفتگو کی ۔ مقررین نے اپنی گفتگو میں کہا کہ نیشنل ایکشن پلان اس لحاظ سے ایک اہم دستاویز ہے کہ اس میں کسی ایک طبقے یا گروہ کے بجائے پوری قوم اور تمام قومی اداروں کی مشاورت اور ہم آہنگی شامل ہے ۔

Comments are closed.