پاکستان جنوبی اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطوں کا مرکز بن رہا ہے:اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جغرافیائی طور پر جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا کے درمیان قدرتی پل کی حیثیت رکھتا ہے، اور یہی موقع اسے خطے میں اقتصادی و تجارتی ترقی کا کلیدی فریق بناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی روابط کا فروغ اجتماعی ترقی اور امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
پاکستان کی خطے میں کلیدی حیثیت
اسلام آباد میں منعقدہ ریجنل ٹرانسپورٹ منسٹرز کانفرنس 2025 سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن اسے خطے کے ممالک کو آپس میں جوڑنے والا مرکز بناتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ “پاکستان جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان رابطے کا سب سے مضبوط ذریعہ ہے، اور ہم اس کردار کو مؤثر انداز میں آگے بڑھا رہے ہیں۔”
علاقائی روابط: اجتماعی ترقی کی بنیاد
وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان علاقائی رابطوں کو بڑھانے میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کا شعبہ کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، اور خطے کے ممالک کو اجتماعی ترقی کے لیے آپس میں جڑنا ہوگا۔
ان کے مطابق، پاکستان کی شاہراہیں اور روڈ نیٹ ورکس پہلے ہی افغانستان، ایران، اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارتی روابط کو فروغ دے رہی ہیں۔
سی پیک اور ریلوے منصوبوں کی اہمیت
اسحاق ڈار نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تحت جاری روڈ منصوبے خطے کے رابطوں میں گیم چینجر ثابت ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان ریلوے نیٹ ورک کا منصوبہ زیرِ غور ہے، جس سے وسطی ایشیائی ریاستوں کو گوادر اور کراچی بندرگاہوں تک رسائی حاصل ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکمتِ عملی کا مقصد خطے میں تجارت، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے تیزی سے جڑنے والے نیٹ ورکس کو فروغ دینا ہے۔
توانائی، بندرگاہیں اور برآمدات
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان توانائی کے منصوبوں پر تیزی سے کام کر رہا ہے تاکہ بجلی میں خودکفالت حاصل کی جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ بندرگاہوں کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے اور “ای پورٹ” کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے تاکہ بین الاقوامی تجارت میں شفافیت اور تیزرفتاری لائی جا سکے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے، اور پاکستان خطے کی معاشی انضمام پالیسی کا مؤثر حصہ بننے کے لیے تیار ہے۔
Comments are closed.