پاکستان میں چینی باشندوں فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے:شہباز شریف

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین کی ترقی ہم سب کیلئے قابل تقلید مثال ہے، چین نے ترقی کیلئے فرسودہ طریقہ کار کو ترک کر کے جدید طریقے اپنائے، پاکستانی کمپنیاں چینی ماڈل اپنائیں ، اپنی مصنوعات کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کریں، حکومت مکمل تعاون کرے گی، ہم عہد کرتے ہیں کہ قائداعظم کے وژن پر عمل کر کے پاکستان کو ترقی دلائیں گے، پاکستان سے بدعنوانی اور سمگلنگ کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات اور ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں، ۔ وہ بدھ کو چین کے شہر شینزن میں پاک چین بزنس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ چین کی ترقی ہم سب کے لئے مثال ہے ۔ پاکستان کی آبادی 25 کروڑ اور ہماری جی ڈی پی 380 ارب ڈالر ہے ، ہمیں اس سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ چینی قیادت کے وژن کی وجہ سے اور شی جن پھنگ کی ولولہ انگیز قیادت میں چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور فوجی قوت ہے جو ایک بڑی کامیابی ہے۔ موجودہ چین پاکستان سے دو سال بعد معرض وجود میں آیا، ابتدائی دو دہائیوں تک پاکستان کے معاشی اشاریے چین سے بہتر تھے۔ چینی صدر شی جن پھنگ کی 3 بڑی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ان کامیابیوں میں کرپشن کا خاتمہ، 70 کروڑ افراد کو غربت کی سطح سے نکالنا اور چینی نوجوانوں کو بااختیار بنانا شامل ہے جس سے چین مکمل تبدیل ہوا۔ آج چین دنیا کو بڑی تعداد میں ڈیری اور زرعی مصنوعات برآمد کر رہا ہے ، وہ پیداوار بڑھانے کیلئے فرسوہ طریقے کار کو ترک کر کے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بزنس کانفرنس میں پاکستان کیلئے سنہری مواقع ہیں ، ہمارے کاروباری لوگ چینی ہم عصروں کے ساتھ مل بیٹھیں اور مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں، میں سرمایہ کاروں اور تاجروں کو حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتا ہوں تاکہ دونوں ملکوں کے تاجر یکساں منافع حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معدنی وسائل 10 ٹریلین ڈالر تک ہیں جبکہ ہماری برآمدات کا حجم صرف 30 ارب ڈالر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شینزن شہر کی ترقی ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ ہم نے چین کی جدوجہد کو دیکھنا ہے اس کے تجربات سے سیکھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس عزم کے ساتھ پاکستان جائیں گے کہ قلیل مدت میں اس جذبہ سے اس ماڈل پر عمل پیرا ہو کر پاکستان کو قائداعظم کے وژن پر عمل کرتے ہوئے ترقی دلائیں گے۔ انہوں نے پاکستانی کمپنیوں کے سربراہان سے کہا کہ وہ چینی ماڈل اپنائیں ، پاکستانی کمپنیاں اپنی مصنوعات کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کریں، حکومت پاکستان آپ کے ساتھ ہے، ہم نے پہلے ہی ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں شروع کردی ہیں، بدعنوانی اور سمگلنگ کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اعتراف کرتے ہیں کہ پاکستان کو مسائل کا سامنا ہے تاہم سب مل کر اس کو قائداعظم کا پاکستان بنانے کیلئے جدوجہد کریں گے، ایک فلاحی ریاست بنائیں گے،

شہباز شریف نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ ترقی کی ضمانت ہے اس منصوبے کے تحت پاکستان میں چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ وزیراعظم نے چند ماہ قبل 5 چینی باشندوں کی دہشتگردوں کے ہاتھوں قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک درناک واقعہ تھا۔ اس دن پورا پاکستان سوگوار تھا، ہم سوگوار خاندانوں سے پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستان میں چینی باشندوں فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے، ان کی حفاظت یقینی بنائیں گے اور ایسے واقعات دوبارہ رونما نہیں ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ چین نہ صرف عزم دوست عظیم ہمسایہ ملک ہے بلکہ وہ قابل بھروسہ دوست جس نے ہر آزمائش اور مشکل میں پاکستان کا ساتھ دیا، عالمی فورمز پر پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے، پاکستان کے عوام کی بہتری کیلئے چاروں صوبوں ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ برآمدات میں اضافہ سمیت دیگر اہم اقدامات کے لئے کوشاں ہیں، پاکستان میں 10 ٹریلین ڈالر کے معدنی وسائل کا تخمینہ ہے۔ پاکستان میں آئی ٹی ، زراعت، معدنی وسائل سمیت مختلف شعبوں میں بے پناہ مواقع ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ سرمایہ کاری کی سہولت کونسل کاروباری شعبہ اور سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے، خسارے میں چلنے والے 84 سرکاری اداروں کی نجکاری پر غور جاری ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے تمام معاشی اشاریے مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں۔ پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے، حکومت اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے، ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں ، افراط زر 38 فیصد سے تجاوز کر گیا تھا جو اب کم ہو کر مئی میں 11 فیصد تک آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی فریم ورک اور پالیسیوں میں تسلسل حکومت کا کام ہے، نجی شعبہ اب ملک میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.