پاکستان نے طالبان کی مدد سے متعلق افغان نائب صدر کے بیانات کو مسترد کردیا

پاکستان نے افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح کے پاک فضائیہ پر طالبان کی مدد، افغان ایئرفورس کو فضائی آپریشن سے روکنے کے حوالے سے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی جانب سے پاکستان کو افغان سرزمین پر چمن بارڈر کے دوسری جانب فضائی آپریشن کے ارادے سے متعلق آگاہ کیا گیا، پاکستان نے مثبت جواب دیتے ہوئے افغان سرزمین پر کسی بھی کارروائی کو افغانستان کا حق قراردیا۔

زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات کے تناظر میں کسی بھی ممکنہ حادثہ کے پیش نظر پاکستان نے اپنی جانب حفاظتی اقدامات مکمل کیے، یہ تمام انتظامات اپنے لوگوں سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کے تحفظ کے لیے پاکستان کی سرزمین پر کیے گئے، ہم خود مختار افغان سرزمین پر کسی بھی ایکشن کے لیے خود افغان حکومت کے حق کو جائز تصور کرتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک فضائیہ نے اس حوالے سے (افغان ایئرفورس کو طالبان کے خلاف فضائی کارروائی نہ کرنے کی تنبیہہ) افغان فضائیہ کے ساتھ کسی قسم کی پیغام رسانی نہیں کی، افغان نائب صدر کے الزامات درست نہیں، ایسے الزامات افغان مسئلہ کے حل کے لیے پاکستان کی سنجیدہ کوششوں  سے انحراف کے مترادف ہیں۔

زاہد حفیظ چوہدری نے مزید کہا ہے کہ پاکستان نے فرار ہونے والے افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکورٹی فورسز کے 40 افسران اور جوانوں کو ریسکیو کر کے باعزت طریقے سے افغان حکومت کے حوالے کیے، پاکستان نے افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکورٹی فورسز کی جانب سے درخواست پر ہر قسم کی لاجسٹک مدد فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان افغان امن کوششوں کی کامیابی کے لیے مدد کرتا رہے گا، تاہم ضروری ہے کہ افغان امن عمل کے اس نازک موڑ پر شراکت داروں بالخصوص افغان قیادت کو تمام ترتوانائیاں مسئلے کے وسیع البنیاد اور جامع سیاسی حل پر مرکوز کی جائیں۔

واضح رہے کہ بین الاقوامی بالخصوص بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان نائب صدر امراللہ صالح نے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان ایئرفورس طالبان کی مدد کر رہی ہے اور پاک فضائیہ نے افغان ایئرفورس کو طالبان کے خلاف فضائی کارروائی نہ کرنے کی تنبیہہ کی ہے، جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

Comments are closed.