ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا تاریخی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں بلکہ اس کا مقصد خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینا ہے۔
وزیراعظم کا سعودی عرب کا دورہ
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے 17 ستمبر کو سعودی فرمانروا کی دعوت پر سعودی عرب کا دورہ کیا، جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات ہوئے جن میں وفود نے بھی شرکت کی۔
دفاعی تعاون کی تاریخی بنیادیں
ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بھائی چارے اور تعاون کی منفرد مثال ہیں۔ پاکستانی عوام کو حرمین شریفین سے خصوصی عقیدت ہے اور 1960 کی دہائی سے دفاعی تعاون دونوں ملکوں کے تعلقات کا بنیادی ستون رہا ہے۔ ان کے مطابق دونوں ممالک کی قیادت تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے پرعزم ہے۔
اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ
شفقت علی خان نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اور سعودی ولی عہد نے اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، جو دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون اور مشترکہ سلامتی کو یقینی بنانے کی عکاسی کرتا ہے۔ معاہدے کے مطابق اگر کسی ایک ملک پر جارحیت کی گئی تو اسے دونوں ممالک پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے، کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں، اور یہ دہائیوں پر محیط تعلقات کو باضابطہ شکل دیتا ہے۔
اسلامی سربراہی اجلاس میں پاکستان کا کردار
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید بتایا کہ قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہنگامی اسلامی سربراہی اجلاس ہوا جس میں 50 سے زائد اسلامی ممالک نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسرائیلی جارحیت پر غور کیا گیا اور مشترکہ اعلامیہ منظور کیا گیا، جس میں اسرائیلی حملوں کو غیر قانونی اور بلااشتعال قرار دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی سخت مذمت کی اور ثالثی میں قطر کے کردار کو سراہا۔ پاکستان نے یہ معاملہ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے سامنے بھی اٹھایا اور فوری بحث کا مطالبہ کیا۔
Comments are closed.