اقوام متحدہ میں پاکستان کا اسرائیلی اقدام پر شدید احتجاج، فوری جنگ بندی اور شہری تحفظ کا مطالبہ

نیویارک — اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس برائے مشرقِ وسطیٰ (مسئلہ فلسطین) میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے اسرائیلی کابینہ کے حالیہ فیصلے — غزہ شہر پر قبضے کے اعلان — کو “نسلی تطہیر کی مہم کا نقطۂ عروج” قرار
دیتے ہوئے شدید مذمت کی۔

بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی

سفیر عاصم افتخار نے اپنے
خطاب میں کہا کہ یہ اقدام نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں 242، 338 اور 2735 کی خلاف ورزی ہے بلکہ دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کا خطرہ بھی پیدا کرتا ہے، جو چوتھے جنیوا کنونشن کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

غزہ میں انسانی المیہ

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال سے غزہ بلا امتیاز بمباری، مکمل ناکہ بندی، بھوک اور افلاس کا شکار ہے۔ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں بھی تشدد اور جبری بے دخلی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے نام نہاد انسانی امدادی نظام کو “ظالمانہ دھوکہ” قرار دیا اور کہا کہ لوگ خوراک لینے کی کوشش میں گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں

امن کے امکانات کو نقصان

پاکستانی مندوب نے خبردار کیا کہ یہ اسرائیلی فیصلہ امن کے تمام امکانات کو ختم اور اس تنازع کے پرامن حل کی کوششوں کو سبوتاژ کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو ممالک اسرائیل کو سیاسی، فوجی یا سفارتی تحفظ دے رہے ہیں، وہ اس جرم میں برابر کے شریک ہیں اور تاریخ انہیں سختی سے پرکھے گی۔

سلامتی کونسل سے فوری اقدامات کا مطالبہ

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل اسرائیل پر فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے، جبری بے دخلی کے خاتمے اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی کے لیے دباؤ ڈالے۔ ساتھ ہی یروشلم کے مقدس مقامات کی قانونی و تاریخی حیثیت کے تحفظ پر بھی زور دیا۔

نفاذی اقدامات کی ضرورت
سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ اگر اسرائیل عالمی برادری کی مرضی اور اقوام متحدہ کے مطالبات کی خلاف ورزی کرتا ہے تو سلامتی کونسل کو نفاذی اقدامات اٹھانے چاہئیں، جن میں ایک بین الاقوامی حفاظتی فورس کی تعیناتی بھی شامل ہو۔

فلسطینی ریاست کی حمایت

انہوں نے واضح کیا کہ غزہ ریاستِ فلسطین کا لازمی اور اٹوٹ حصہ ہے اور کسی بھی علیحدگی کو دو ریاستی حل پر براہِ راست حملہ تصور کیا جائے گا۔ پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

عملی اقدامات کا وقت

اپنے اختتامیہ میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ محض بیانات کافی نہیں، اب وقت ہے کہ سلامتی کونسل عملی اقدامات کرے تاکہ جارحیت کا خاتمہ، شہریوں کا تحفظ اور انصاف کی بحالی ممکن ہو سکے

Comments are closed.