پاکستان نے افغان طالبان کے ترجمان کے اس بیان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں استنبول مذاکرات سے متعلق حقائق کو مسخ کر کے پیش کیا گیا۔ وزارتِ اطلاعات نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کا مؤقف شفاف، مستقل اور ریکارڈ پر موجود ہے جبکہ افغان فریق کی غلط بیانی ناقابلِ قبول ہے
استنبول مذاکرات کی حقیقت
وزارتِ اطلاعات و نشریات کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان نے استنبول مذاکرات سے متعلق ایسے دعوے کیے جو حقائق کے برعکس ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے مذاکرات میں دہشتگردی کے مسئلے پر مؤقف پیش کرتے ہوئے افغان سرزمین پر موجود دہشتگردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔
پاکستان نے واضح طور پر کہا کہ دہشتگردوں کی حوالگی سرحدی داخلی راستوں کے ذریعے ممکن ہے
افغان الزامات پر پاکستان کا ردعمل
پاکستان نے افغان فریق کے بے بنیاد دعوؤں کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر افغان حکومت کے پاس کوئی ثبوت ہے تو پاکستان تحویل کے لیے تیار ہے۔
وزارتِ اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ اور غلط بیانی خطے کے امن کے لیے نقصان دہ ہے اور ایسے بیانات تعلقات میں بگاڑ پیدا کرتے ہیں۔
دہشتگردی کے خلاف پاکستان کا مؤقف
وزارت کے مطابق پاکستان دہشتگردی کے خلاف اپنے عزم پر قائم ہے اور ہمیشہ اس بات پر زور دیتا آیا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان کی جانب سے بے بنیاد الزامات دراصل اپنی کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہیں۔
پاکستان نے ایک بار پھر زور دیا کہ سرحدی تعاون اور معلومات کے تبادلے سے ہی امن قائم ہو سکتا ہے۔
خطے کے امن کی ضرورت
وزارتِ اطلاعات نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری رکھے گا۔
ترجمان کے مطابق پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان اپنے وعدوں پر قائم رہے اور اپنی سرزمین کسی بھی دہشتگرد تنظیم کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔
Comments are closed.