ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ حفیظ چوہدری کا کہنا ہے کہ افغانستان کی صورت حال پر امن کانفرنس 18،19 جولائی کو اسلام آباد میں ہوگی، مزید مہاجرین لینے کے متحمل نہیں ہوسکتے، افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان ازبکستان تعلقات تاریخی اور گہرے ہیں، وزیرخارجہ نے ایس سی او افغان گروپ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی،ایس سی او کی سائیڈ لائنز پر وزیر خارجہ نے تاجکستان، چین روس قزاقستان اور ازبکستان کے ہم منصبوں سے بھی ملاقات کی،وزیر خارجہ نے کوویڈ 19 کے مشترکہ مقابلے پر زور دیا۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ وزیر خارجہ سے امریکی وزیر خارجہ نے ٹیلیفونک رابطہ کیا،بات چیت میں افغانستان اور علاقائی منسلکی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو افغانستان میں تیزی سے تبدیل ہوتی سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے۔ وزیرخارجہ نے افغان مسئلے کے حل پر مشترکہ ذمہ داری پر زور دیا، ہم افغان مسئلے کے سیاسی حل پر زور دیتے ہیں، افغان عوام نے خود اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے، افغان مسئلے کے حل سے افغان مہاجرین کی واپسی کی راہ ہموار ہونی چاہیے۔
زاہد حفیظ چوہدری نے بتایا کہ افغان امن کانفرنس کی میزبانی پاکستان کر رہا ہے،17 جولائی کو شرکاء پاکستان پہنچنا شروع ہو جائیں گے، 18 اور 19 جولائی کو کانفرنس کا انعقاد ہوگا، اس کانفرنس کے ملتوی ہونے کی اطلاعات بے بنیاد ہیں، کانفرنس میں افغان طالبان کو مدعو نہیں کیا گیا کیونکہ وہ ماضی پاکستان آتے رہے ہیں ہماری ان سے بہت سی نشستیں ہوتی رہی ہیں۔ ہم نے اس میں افغان قیادت کو مدعو کیا ہے۔
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ بھارت لاہور حملے کے منصوبہ بندی کرنے والوں کو گرفتار کرے، مقبوضہ کشمیرمیں حال ہی میں ایک عمر رسیدہ خاتون کو فوجی گاڑی کے نیچے کچل دیا گیا، پاکستان یو این قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کی حمایت جاری رکھے گا۔ترجمان نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل افغانوں نے خود تلاش کرنا ہے، پاکستان نے بھارت کی دہشت گردوں کی مالی معاونت کا معاملہ اٹھایا ہے، پاکستان نے ماضی میں بھی اس حوالے سے ناقابل تردید شواہد پیش کیے، بھارت دہشت گردی کو ریاستی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان افغان امن کانفرنس کا انعقاد کررہا ہے، ہم نے کئی افغان قائدین کو دعوت نامے بھجوائے، افغان امن کانفرنس 18-19جولائی کو اسلام آباد میں ہوگی، افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے، ہم مزید افغان مہاجرین لینے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ افغان امن سے ہمارے علاقائی روابط کو فروغ حاصل ہوگا، اسپن بولدک کراسنگ سے 25 ہزار لوگ روزانہ گزرتے ہیں، ہماری خواہش ہے کہ یہ کراسنگ جلد ازجلد دوبارہ کھلے، ہم افغان امن عمل میں ترکی کے کردار کو سراہتے ہیں۔
ایک سوال پر ترجمان نے کہاکہ افغانستان سے متعلق کانفرنس کے ملتوی ہونے کی اطلاعات بے بنیاد ہیں،ہم ہمیشہ سے افغانستان میں امن کے حامی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ترکی کی جانب سے افغانستان میں امن کے اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا ہے،پاکستان، افغانستان میں ترکی کی امن کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے،ترکی نے افغانستان پر قلب ایشیاء، استنبول پراسس میں کلیدی کردار ادا کیا،افغانستان میں سیکیورٹی امور کا حتمی فیصلہ صرف افغان کریں گے۔
زاہد حفیظ چوہدری نے کہاکہ بھارت کی دہشت گردی کے ثبوت فراہم کر دیئے گئے ہیں،بھارت ہمیشہ سے شواہد کے بغیر الزامات لگاتا رہا ہے، پہلے بھارت نے کبوتروں کے زریعہ جاسوسی کے الزامات بھی لگائے، بھارت ایسے الزامات سے خود ہر جگہ اپنا مذاق بنوا رہا ہے،اب وہ کبوتروں کے بعد ڈرون کے حوالے سے الزامات عائد کر رہا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ متحدہ ورب امارات کی جانب سے یہ مطالبہ سامنے آیا ہے کہ پہلے دفتر خارجہ اور پھر سفارت خانے سے ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ کی تصدیق کرائی جائے،دفتر خارجہ اس حوالے سے ایسے پاکستانیوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ ویکسینیشن پر سعودی عرب سے درخواست کی ہے کہ چینی ویکسین جس کو عالمی ادارہ صحت تسلیم کرتا ہے اس کو تسلیم کیا جائے،پاکستان میں زیادہ تر افراد نے آسانی سے دستیاب ہونے کے باعث چینی ویکسین لگوائی ہے۔
انہوں نے کہاکہ کوویڈ پر دنیا کے تمام ممالک اپنی حکام صحت کے مشورے سے اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ترکی نے 14 روز کی بجائے قرنطینہ کو پاکستان کی درخواست پر 10 روز کر دیا ہے،ہم برطانیہ سے بھی قرنطینہ کے معاملے پر مکمل رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزارت خارجہ میں برہان وانی کی شہادت کے موقع پر کنسرٹ نہیں ہوا،اس روز ایک بک لانچ اور قوالی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ برہان مظفر وانی شہید کے شہداء کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے،برہان وانی کو ماورایے عدالت شہید کیا گیا،برہان وانی کی تصاویر پر سوشل میڈیا اکاونٹس بند ہونے کا معاملہ متعلقہ انتظامیہ سے اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں رونما ہوتی تبدیلیوں کو قریب سے دیکھ رہے ہیں،ہم افغانستان میں عسکری ٹیک اوور کے خلاف ہیں۔
Comments are closed.