پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دے گا، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے دورہ امریکہ کے دوران پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی ان کے لیے وقار کا سرچشمہ ہیں۔ انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کو “برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین” قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانی اپنے ملک سے گہری وابستگی رکھتے ہیں اور ہر آفت میں سب سے پہلے مدد کے لیے تیار ہوتے ہیں۔

بھارت کی پالیسیوں پر تنقید
انہوں نے کہا کہ بھارت خود کو ’وشوا گرو‘ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر عملی طور پر ایسا کچھ نہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی دہشت گرد سرگرمیوں پر دنیا بھر کو تشویش ہے، جس کی مثال کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل اور پاکستان میں کلبھوشن یادیو کی موجودگی ہے۔

پاکستان کی خودمختاری اور کشمیری عوام کی حمایت
فیلڈ مارشل کے مطابق بھارت نے بہانہ بنا کر پاکستان کی خود مختاری کی سنگین خلاف ورزی کی اور معصوم شہریوں کو شہید کیا، جس پر پاکستان نے کامیاب سفارتی محاذ پر جدوجہد کی۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم کے مطابق کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، اور یہ بھارت کا داخلی معاملہ نہیں بلکہ عالمی نامکمل ایجنڈا ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی مسلسل حمایت کرتا رہے گا۔

خطے میں امن و سلامتی
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جارحیت پورے خطے کو خطرناک جنگ کے دہانے پر لے جا سکتی ہے۔ انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسٹریٹجک قیادت کو سراہا جس سے عالمی سطح پر کئی جنگیں رکیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، جبکہ افغانستان میں فتنہ الخوارج سمیت کئی دہشت گرد گروہ شرپسند سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

سوشل میڈیا اور عالمی مسائل
فیلڈ مارشل نے کہا کہ سوشل میڈیا ایک طاقتور ذریعہ ابلاغ ہے، تاہم دشمن اس کا غلط استعمال کر کے پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا اور افراتفری پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے غزہ میں جاری نسل کشی کو بدترین انسانی المیہ قرار دیا۔

نئی نسل اور پاک امریکہ تعلقات
سید عاصم منیر نے کہا کہ نئی نسل کی سوچ اور ترجیحات کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ ہم اپنے آباؤ اجداد کی میراث کو نئے جذبے سے آگے بڑھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں ان کا یہ دوسرا دورہ ہے جو پاک امریکہ تعلقات میں ایک نئی جہت کی علامت ہے اور اس کا مقصد تعمیری تعلقات کو فروغ دینا ہے۔

Comments are closed.