پاکستان دہشت گردی کے کسی بھی گروہ سے مذاکرات نہیں کرے گا :ترجمان دفترِ خارجہ

دفترِ خارجہ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے کسی بھی گروہ سے مذاکرات نہیں کرے گا اور افغان رجیم کے بیانات کھوکھلے دعووں کے سوا کچھ نہیں۔ ترجمان نے افغان طالبان حکومت کے بعد دہشت گردی میں اضافے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحمل کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اردن کے بادشاہ کے اعلیٰ سطحی دورۂ پاکستان کا بھی اعلان کیا گیا۔

دہشت گرد گروہوں سے مذاکرات

ترجمان دفترِ خارجہ طاہر حسین اندرابی نے ہفتہ وار بریفنگ میں واضح اعلان کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے کسی بھی گروہ سے مذاکرات نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ افغان طالبان حکومت آنے کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، اور پاکستان کی سکیورٹی فورسز مسلسل دہشت گرد عناصر کا مقابلہ کر رہی ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ پاکستان میں سرگرم زیادہ تر دہشت گرد افغان گروہوں پر مشتمل ہیں، اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کے لیے کسی نرم گوشے کی گنجائش نہیں۔

افغان رجیم

دفتر خارجہ نے افغان عبوری حکومت کے بیانات کو کھوکھلے دعوؤں سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ افغان رجیم کو چاہیے کہ وہ اپنی سرزمین دہشت گردی کے استعمال سے روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ترجمان نے امید ظاہر کی کہ افغان طالبان پاکستان کے خلاف سرگرم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کریں گے، کیونکہ یہ مسئلہ دونوں ممالک کے امن و استحکام سے جڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے پر یقین رکھتا ہے، لیکن دہشت گرد گروہوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

دوست ممالک کی کوششوں کا اعتراف

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ماضی میں افغان طالبان سے مذاکرات ہوئے تھے اور اس عمل میں دوست ممالک نے اہم کردار ادا کیا، تاہم پاکستان کی پالیسی واضح ہے کہ دہشت گرد گروہوں سے کسی قسم کی بات چیت نہیں کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک مشترکہ چیلنج ہے اور تمام علاقائی قوتوں کو اس کے خلاف یکجا ہونا ہوگا۔

اردن کے بادشاہ کا دورۂ پاکستان

ترجمان نے اعلان کیا کہ اردن کے بادشاہ جلد پاکستان کا دو روزہ اعلیٰ سطحی دورہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کی مضبوطی کا ثبوت ہے اور اس سے پاک اردن تعلقات کی اسٹریٹیجک سمت مزید مستحکم ہوگی۔پاکستان اور اردن کے درمیان تعاون میں دفاع، تجارت اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں مزید وسعت آنے کی امید ہے۔

Comments are closed.