پاکستان سی پیک کی پانچ نئی راہداریوں کے نفاذ کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرے گا: شہباز شریف

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور چین کے درمیان “آہنی اور ہمہ موسمی تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری” کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے، علاقائی سلامتی اور عالمی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

شہباز شریف کی مبارکباد اور چینی ترقی کی تعریف

وزیراعظم نے تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کے اجلاس کے کامیاب انعقاد اور فسطائیت مخالف جنگ میں فتح کی 80ویں سالگرہ پر صدر شی کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ صدر شی کی بصیرت اور قیادت کے باعث چین نے شاندار ترقی کی ہے، پاکستان چین کی کامیابیوں پر فخر کرتا ہے اور اس سفر میں اس کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

جامع مذاکرات اور دہشتگردی کا ذکر

وزیراعظم نے کہا کہ چین جنوبی ایشیا میں جامع مذاکرات کی نگرانی کرے تاکہ اس کے ثمرات پاکستان تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردی میں “بیرونی ہاتھ” کے ملوث ہونے کی نشاندہی بھی کی۔

سی پیک اور نئے منصوبے

شہباز شریف نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کے تحت سی پیک کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان سی پیک کے اپ گریڈڈ مرحلے میں پانچ نئی راہداریوں کے کامیاب نفاذ کے لیے چین کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا۔ انہوں نے صدر شی کے عالمی اقدامات جیسے “گلوبل گورننس اقدام، گلوبل ڈویلپمنٹ اقدام، گلوبل سیکیورٹی اقدام اور گلوبل سولائزیشن اقدام” کی بھی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔

صدر شی کا اظہار یکجہتی

چینی صدر شی جن پنگ نے یقین دلایا کہ چین پاکستان کی اقتصادی ترقی میں ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا، بالخصوص سی پیک کے دوسرے مرحلے میں۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کھڑا ہے اور اُمید ہے کہ پاکستان چینی عملے، منصوبوں اور اداروں کی مکمل حفاظت یقینی بنائے گا۔

ملاقات کی اہمیت اور دیگر شیڈول

دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاک چین تعلقات منفرد اور بے مثال ہیں اور انہیں مزید وسعت دینا وقت کی ضرورت ہے۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر بھی شریک تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف بیجنگ میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور تاجک صدر سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ وہ مقامی ہسپتال کا دورہ بھی کریں گے۔

Comments are closed.