یمن میں حملے کا نشانہ بننے والے بحری جہاز پر 24 پاکستانی شہری محصور ہیں۔ پاکستانی سفارتی ذرائع کے مطابق جہاز کے کپتان سمیت عملے کے تمام ارکان پاکستانی ہیں تاہم خوش قسمتی سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
پاکستانی شہریوں کی واپسی کے لیے کوششیں
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ حکومتِ پاکستان اپنے شہریوں کی باحفاظت واپسی کے لیے سفارتی و تکنیکی سطح پر بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ یمنی حکام اور علاقائی فریقین سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ عملے کو محفوظ طریقے سے وطن واپس لایا جا سکے۔
جہاز کی روانگی اور صورتحال
ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ بحری جہاز ایرانی بندرگاہ بندر عباس سے روانہ ہوا تھا اور یمن کے لیے ایل این جی (Liquefied Natural Gas) لے کر جا رہا تھا۔ تاہم جہاز فی الحال یمنی حکومت کے زیر انتظام علاقے میں موجود نہیں ہے۔
عملے کی ویڈیو اپیل
اس سے قبل پاکستانی عملے نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں انکشاف کیا گیا کہ تقریباً دس روز قبل جہاز پر ڈرون حملہ ہوا تھا۔ عملے نے اپیل کی کہ وزارتِ میری ٹائم اور ڈی جی پورٹس فوری طور پر مداخلت کریں اور پاکستانی شہریوں کی مدد کریں۔
حوثی جنگجوؤں کی موجودگی
عملے کے مطابق جہاز پر حوثی جنگجو موجود ہیں اور پاکستانی عملے کو جہاز چھوڑنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ عملے نے مطالبہ کیا ہے کہ جہاز کو جبوتی (Djibouti) لے جانے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ محفوظ مقام پر منتقل ہو سکیں۔
علاقائی کشیدگی اور خدشات
ماہرین کے مطابق بحیرہ احمر اور یمن کے ساحلی علاقے گزشتہ کئی ماہ سے کشیدگی کا شکار ہیں جہاں ڈرون اور میزائل حملے معمول بن چکے ہیں۔ اس واقعے نے پاکستان میں موجود اہلِ خانہ کو بھی شدید اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔
Comments are closed.