وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام تک معاشی استحکام نہیں آئے گا،کوشش کی گئی کہ ملک ڈیفالٹ کرجائے،عمران خان نے نومبر میں ایک اہم تعیناتی کو متنازعہ بنانے کے لیے لانگ مارچ کیا،عمران خان نے ایک ایک دن انتشار پھیلانے کے لئے صرف کیا،سیاسی عدم استحکام ،ملک کا نقصان کرنے کے لئے اسمبلیاں توڈ دی گئیں ۔
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے مشترکہ اجلاس میں عمران خان اورسابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جواب لے رہے ہیں انہیں جواب دینا پڑے گا۔پارلیمنٹ ایک ایسا ادارہ ہے جسے مدرآف انسٹی ٹیوشن کہا جاتا ہے۔ قوم کی راہنمائی اسی ادارے کی ذمہ داری ہے۔ تمام اداروں کا اپنا اپنا ڈومین ہے ۔ تمام اداروں کی اپنی اپنی ذمہ داریاں ہیں لیکن دیگر تمام اداروں کے اختیارات پارلیمنٹ کے مرہون منت ہیں۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ آئین میں ترمیم کر سکتا ہے۔ یہ ادارہ کسی کے اختیاربڑھا بھی سکتا ہے اورکم بھی کر سکتا ہے۔ آج ہمیں تین بنیادی نکات پر راہنمائی کی ضرورت ہے۔ اس وقت ملک میں سیاسی ، انتظامی اورعدالتی بحران نہ صرف پیدا کیا جا رہا ہے بلکہ اس میں آئے دن اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ایک جتھہ اور چند لوگ اس برائی کی جڑ ہیں ۔ آج حالات خراب نہیں ہیں لیکن خراب کئے ضرور کئے جا رہے ہیں۔ پارلیمنٹ کو انتخابات کے حوالے سے بھی قوم کی راہنمائی کرنا ہو گی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس وقت ملک میں موجود معاشی بحران پر بھی راہنمائی کی ضرورت ہے۔ یہ بحران نہ تھا نہ ہے ہر روز کوشش کی جاتی ہے کہ ملک میں بحران پیدا کیا جائے۔ ایک جماعت جس کا لیڈرعمران خان نیازی ہے وہ 2014 سے ملک میں افراتفری، انارکی اور بحرانی صورتحال پیدا کرنا چاہتا ہے ۔ پہلے 126 دن کا دھرنا دیا گیا اس میں جو زبان استعمال کی گئی مجھے وہ دہرانے کی ضرورت نہیں ۔ کبھی لانگ مارچ کبھی احتجاجی جلسے، اس شخص نے 2014 سے لیکر اب تک کوئی ایک ہفتہ بھی آرام سے نہیں گزارا۔ 2018 میں کچھ قوتوں نے انتخابات کو رگ کیا اور انہیں بر سر اقتدار لایا گیا۔ اس کے بعد کم و بیش چار سال اس نے حکومت میں بیٹھ کر اپوزیشن پر تیر برسائے۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کو اسی ایوان میں کہا گیا کہ معاشی حالات کی بہتری کیلئے چارٹر آف اکانومی کا کہا گیا۔ بلاول بھٹو نے اس پر گرین سگنل دیا تو یہ شخص چور ڈاکو اور پتہ نہیں کیا کیا نہیں کہہ گیا۔ جھوٹے کیسز بنائے گئے، نیب کو استعمال کیا گیا ، نیب چیئرمین نے انکار کیا تو اس کی ویڈیو کیک کرائی گئی۔ آج ویڈیوز لیک پر ڈھنڈورا پیٹنے والے یہ نہیں بتا رہا کہ ان کے دور میں ایسا کیوں ہوتا رہا۔ ایک ایسا چینل جس کا مالک عمران خان کا مشیر تھا اس کو فوائد نہیں پہنچائے گئے۔انہیں ویڈیوز کے تحت چیئر مین نیب کو بلیک میل کر کے اپوزیشن کے خلاف جھوٹے کیسز بنائے گئے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ شہزاد اکبر روز بیٹھ کر جس قسم کی گفتگو کرتا تھا کوئی برداشت نہیں کرتا تھا۔ان ہونے چار سالوں میں ملک کی معیشت کو بیڑا غرق ہوا۔ اس جہان مہنگائی پہنچی ہے جہاں ڈالر پہنچا ہے اس میں موجودہ حکومت نے ۔ ماسوائے آئی ایم ایف کی شرائط کے وہ بھی اس لئے کہ جاتے جاتے آئی ایم ایف سے کی گئی زبان سے مکر گئے اب آئی ایم ایف پہلے اپنی شرائط پر عمل درآمد مانگ رہا ہے۔ پچھلے گیارہ ماہ میں انہوں نے سیاسی ، انتظامی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی۔ یہ فتنہ ہے یہ فساد ہے ا سکے علاؤہ کوئی کام نہیں اتا۔ آج قوم نے اس کا ادراک نہیں کیا تو یہ ملک کو حادثہ دوبار کر دے گا۔ ہٹلر بھی بڑی جوشیلی تقریریں کرتا تھا اس وقت لوگوں نے تب بھی کہا۔ مگر عوام نے سمجھنے میں دیر کر دی۔ آج ہٹلر کا کوئی نام لینے والا نہیں۔
وزیرداخلہ کا کنا تھا کہ گیارہ ماہ سے امریکن سائفر، امپورٹڈ حکومت کا ڈھنڈورا پیٹا گیا۔ 176 ووٹ لیکر وزیر اعظم بننے والے امپورٹڈ کہا گہا۔ اس کے احتجاج چلتا رہا، میں آؤں گا شہر کو سیل کر دوں کا ، اسلام آباد کو بند کر دوں گا جب تک نہیں جاؤں گا جب الیکشن کا اعلان نہیں کر دیا جاتا۔الیکشن پر آراء پر پارلیمنٹ کو رہنمائی کا حق حاصل ہے،سیاسی عدم استحکام تک معاشی استحکام نہیں آئے گا،کوشش کی گئی کہ ملک ڈیفالٹ کرجائے،عمران خان نے نومبر میں ایک اہم تعیناتی کو متنازعہ بنانے کے لیے لانگ مارچ کیا،عمران خان نے ایک ایک دن انتشار پھیلانے کے لئے صرف کیا۔
Comments are closed.