فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسائل کیے بغیر امن ممکن نہیں:عاصم افتخار احمد

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نوآبادیاتی نظام کے خاتمہ سے متعلق کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسائل کو حل کیے بغیر عالمی امن کو ناممکن قرار دیا۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ اقوام متحدہ ان تاریخی تنازعات کے حل کے لیے فوری اقدامات کرے، کیونکہ 21ویں صدی میں نوآبادیاتی تسلط کی کوئی گنجائش نہیں رہ گئی۔

خطاب کا پس منظر اور بنیادی پیغام

اقوام متحدہ کی خصوصی سیاسی اور نوآبادیاتی کمیٹی (فورٹھ کمیٹی) کے اجلاس میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے دنیا کی توجہ فلسطین اور جموں و کشمیر کے عوام کو درپیش غیر ملکی قبضے اور خود ارادیت کے حق سے محرومی کی جانب مبذول کرائی۔ انہوں نے واضح کیا کہ نوآبادیاتی نظام کا خاتمہ صرف ماضی کا باب نہیں، بلکہ آج بھی دنیا کے کئی خطوں میں اقوام غیر ملکی تسلط کا شکار ہیں، جن میں فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر سرفہرست ہیں۔ عاصم افتخار نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا راستہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے گزرتا ہے، اور امن ناانصافی یا انسانی حقوق کی پامالی کی بنیاد پر قائم نہیں ہو سکتا۔

فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت

پاکستانی مندوب نے اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں 66,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کو پامال کیا ہے، سکول، ہسپتال اور رہائشی عمارتیں جان بوجھ کر تباہ کی گئیں، جبکہ امدادی کارکنوں اور صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ عاصم افتخار نے زور دیا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کے بغیر ممکن نہیں، اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام اور القدس الشریف کو دارالحکومت بنانا ضروری ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر تشویش

خطاب کے دوسرے حصے میں عاصم افتخار نے بھارتی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تنازع اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانا حل طلب مسئلہ ہے، اور سلامتی کونسل کی قراردادیں واضح طور پر ایک غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کا تقاضا کرتی ہیں، جسے بھارت مسلسل نظرانداز کر رہا ہے۔

انہوں نے 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی یکطرفہ کوششیں سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہیں اور ان کا کوئی قانونی جواز نہیں۔ پاکستانی مندوب نے دنیا کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکریت زدہ علاقہ بن چکا ہے جہاں 9 لاکھ سے زائد بھارتی فوجی تعینات ہیں، ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، تشدد اور حراستیں معمول بن چکی ہیں، کشمیری قیادت قید میں ہے، اور کئی رہنما دورانِ حراست جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

آبادیاتی تبدیلی کی منصوبہ بندی

عاصم افتخار نے مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ وادی میں آبادیاتی تبدیلی کے لیے ایک منصوبہ بند کوشش کر رہا ہے، جس کے تحت غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس دیے جا رہے ہیں اور کشمیریوں کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ یہ ہندوتوا نظریے کے تحت ایک مسلم اکثریتی علاقے کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے، جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

عالمی برادری کو مطالبہ

خطاب کے اختتام پر پاکستانی مندوب نے عالمی برادری پر زور دیا کہ 21ویں صدی میں کسی بھی قسم کی نوآبادیاتی یا قابض طاقت کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے اور مقبوضہ اقوام کو ان کا جائز حق دلوائے۔ یہ خطاب پاکستان کی سفارتی کوششوں کی ایک اہم کڑی ہے، جو فلسطین اور کشمیر کے مسائل کو عالمی سطح پر اجاگر کر رہا ہے۔

اس خطاب سے پاکستان نے نہ صرف اپنے موقف کو مضبوط کیا بلکہ عالمی برادری کو ان تنازعات کی سنگینی کا احساس دلایا ہے، جو مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں امن کے لیے ناگزیر ہیں۔

Comments are closed.