تہران — ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ہفتے کے روز اپنے ملک کے جوہری پروگرام کے حوالے سے پختہ موقف دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایرانی ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے عراقچی نے کہا:
> “اگر مسئلہ ایٹمی ہتھیار ہیں، تو ہاں، ہم بھی انھیں ناقابل قبول سمجھتے ہیں۔ اس نکتے پر ہمارا اور امریکہ کا اتفاق ہے۔”
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق مذاکرات جاری ہیں، جن میں اب تک پانچ دور عمان کی ثالثی میں مکمل ہو چکے ہیں۔
مغربی وعدے اور جوہری عدم پھیلاؤ معاہدہ
عباس عراقچی نے تہران میں خمینی مرقد پر ایک اہم خطاب کے دوران مغرب کی دوہری پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ:
> “NPT (جوہری عدم پھیلاؤ معاہدہ) کے تحت مغرب خود بھی ایٹمی ہتھیاروں کو ترک کرنے کا پابند ہے، لیکن انھوں نے آج تک اپنے وعدے پورے نہیں کیے بلکہ اس کے برعکس عمل کیا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا یورینیم افزودگی کا حق بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے تحت ایک مسلمہ قومی حق ہے، جس سے ایران کو محروم کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔
افزودگی کا حق اور تسلط کا انکار
عباس عراقچی نے ایران کے موقف کو واضح کرتے ہوئے کہا:
> “جوہری افزودگی ملک کی بنیادی ضرورتوں میں شامل ہے اور اس کا تعلق تسلط کے انکار کے اصول سے ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ نے ماضی اور حال کے تمام مذاکرات میں اس نقطہ نظر کو اپنی پالیسی کا مرکزی ستون قرار دیا ہے۔
انہوں نے سخت الفاظ میں کہا:
> “جب ہم سے کہا جاتا ہے کہ آپ کو افزودگی کا پروگرام نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ ہم فکرمند ہیں، تو یہ ایرانی عوام کے لیے ناقابل قبول ہے۔ اس کا مطلب دوسروں کے تسلط کو قبول کرنا ہے، جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔”
جوہری توانائی ایرانی عوام کا حق ہے
عراقچی نے اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے ایران کی جوہری پالیسی کو ایک قومی مفاد قرار دیا اور کہا کہ:
> “جوہری توانائی ایرانی عوام کا جائز حق ہے، اور یہ ہماری خارجہ پالیسی کے مستقل اصولوں میں شامل ہے۔ ہم اسے جاری رکھیں گے۔”
ایران کا یہ واضح موقف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مغرب بالخصوص امریکہ ایران کی یورینیم افزودگی کی رفتار پر تشویش کا اظہار کر رہا ہے، جبکہ ایران اسے قومی سلامتی اور سائنسی ترقی سے جوڑ رہا ہے۔
Comments are closed.