اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم اس لئے ہورہی ہے کیونکہ انھوں نے چار امپائرز کو ساتھ ملاکر کھیلا اور پھر بھی ہار گئے، آئینی ترمیم تین امپائروں کو توسیع دینے کے لیے کرنی پڑ رہی ہے، ان امپائرز میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور چیف الیکشن کمشنر شامل ہیں اور توسیع اس لیے دی جارہی ہے تاکہ فراڈ الیکشن کو تحفظ دے سکیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ عدالتی آئینی ترمیم والا معاملہ تو اب ریورس ہوگیا؟ تو انہوں نے کہا کہ حکومت نمبرز پورے کررہی ہے ان کو ترمیم لانی ہی لانی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ انہیں ڈر لگا ہوا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ راستے سے ہٹ گیا تو نو مئی اور فراڈ الیکشن کی تحقیقات کھل جائیں گی، نو مئی کو ہماری پارٹی ختم کرنے کی کوشش کی گئی، آئین کے خلاف الیکشن کو تاخیر کا شکار کیا گیا تاکہ پی ٹی آئی کو کرش کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر 140 کیس نو مئی سے پہلے ہو چکے تھے، مجھ پر دو قاتلانہ حملے بھی ہو چکے تھے پارٹی ختم نہیں ہو رہی تھی اسی لیے نو مئی کیا گیا، قاضی فائز عیسیٰ ایک سال سے نومئی کی جوڈیشل انکوائری نہیں ہونے دے رہا، انہیں ڈر ہے کہ نیا چیف جسٹس آیا تو نو مئی کی تحقیقات کرائے گا، نو مئی جس نے کروایا وہی اس کا اصل ذمہ دار ہے۔
عمران خان نے کہا کہ لاہور سے نکلتے ہوئے کہا تھا کہ وارنٹ دکھائیں اور گرفتار کرلیں مگر مجھے گرفتار کرکے گھسیٹ کر لے جانے کا مقصد لوگوں کو اشتعال دلانا تھا جس کے بعد ہر جگہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کردی گئیں، اسلام آباد ہائی کورٹ سے اغوا کی فوٹیج بھی چوری ہوگئی، نئے چیف جسٹس کے سامنے جب نو مئی کی پٹیشن لگے گی تو اصلیت سامنے آجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کرش کرنے کے بعد آٹھ فروری کا الیکشن کروایا گیا، 8 فروری کو جو انقلاب آیا وہ ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا، آٹھ فروری کو پی ٹی آئی بغیر لڑے جیت گئی، نواز شریف نے تو فتح کی تقریر تیار کر رکھی تھی، یاسمین راشد جیل میں ہوتے ہوئے بھی جیت چکی تھی، نواز شریف کو 74 ہزار ووٹ ڈلوائے گئے، آٹھ ماہ گزر چکے ہیں الیکشن ٹریبیونل کیوں کام نہیں کر رہے۔
تحریک انصاف کے بانی نے کہا کہ تین چیف جسٹس نے حمود الرحمن کمیشن رپورٹ بنائی تھی، حمود الرحمن کمیشن رپورٹ کہتی ہے کہ یحییٰ خان نے اپنی طاقت کو بچانے کے لیے جمہوریت کا جنازہ نکالا، اپنی طاقت بچانے کے لیے ملک کو آج دوبارہ اس نہج پر لایا جا رہا ہے، قانون کی بالادستی کو ختم کیا جا رہا ہے، قانون کی بالادستی کے بغیر سرمایہ کاری نہیں آسکتی یہ آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معیشت مستحکم نہیں ہوسکتی آج صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کا موازنہ میانمار سے ہو رہا ہے، چار ہزار پاکستانی کمپنیوں نے دبئی چیمبر میں رجسٹریشن کروائی ہے پیسہ ملک سے باہر جا رہا ہے چائنہ کی ترقی میں بیرون ملک مقیم چینیوں نے سرمایہ کاری کی تھی، بیرون ملک مقیم پاکستانی اثاثہ ہیں قرضوں کی دلدل سے نکالنے کے لیے ان کی سرمایہ کاری اہم ہے بیرون ملک مقیم پاکستانی قانون کی بالادستی نہ ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں کر رہے، دوسرا نواز شریف زرداری اور محسن نقوی سمیت تمام بڑوں کے پیسے بیرون ملک پڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فراڈ حکومت کی وجہ سے بھی بیرون ملک مقیم پاکستانی سرمایہ کاری نہیں کر رہے، ملک کو اصلاحات کی ضرورت ہے پاکستان اس کے بغیر دلدل سے نہیں نکل سکتا، اصلاحات کے ذریعے خرچ کو کم اور آمدنی کو بڑھانا ہوتا ہے، آٹھ ماہ ہونے کو ہیں حکومت نے کتنی ریفارمز کی اور کتنے اخراجات کم کیے؟ یہ حکومت این ار او کی پیداوار ہے حکومت سے نہ خرچ کم ہونے ہیں نا سرمایہ کاری بڑھنی ہے، یہ لوگ بڑے لوگوں پر بوجھ ڈال نہیں سکتے کیونکہ وہاں مافیا بیٹھے ہیں، صرف سپریم کورٹ سے لوگوں کو امیدیں ہیں لیکن اب اسے بھی تباہ کیا جا رہا ہے ماتحت عدلیہ اور پولیس پر کسی کو اعتماد نہیں رہا۔
لاہور جلسے سے متعلق انہوں نے کہا کہ لاہور میں پی ٹی آئی کا جلسہ روکنے کے لیے پکڑ دھکڑ شروع کر دی گئی ہے، جو بھی ہو جائے لاہور کا جلسہ کریں گے، قوم کو پیغام دیتا ہوں کہ لاہور کے جلسے میں کشتیاں جلا کر نکلیں۔
Comments are closed.