پشاور: پشاور ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف عمر ایوب کے خلاف الیکشن کمیشن کی ممکنہ کارروائی روک دی ہے۔ عدالت نے سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کو ہدایت جاری کی کہ وہ عمر ایوب کے خلاف فی الحال کوئی قدم نہ اٹھائے۔
یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب عمر ایوب نے الیکشن کمیشن کی جانب سے اثاثہ جات ظاہر نہ کرنے پر بھیجے گئے نوٹس کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا۔ ان کی درخواست پر جسٹس اعجاز انور اور جسٹس خورشید اقبال پر مشتمل بینچ نے سماعت کی۔
دوران سماعت عمر ایوب کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹس اس وقت بھیجا گیا جب اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کرانے کی 120 دن کی قانونی مدت مکمل ہو چکی تھی۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمر ایوب نے 31 دسمبر 2024 کو اثاثوں کی تفصیلات باقاعدہ طور پر جمع کرا دی تھیں، اس کے باوجود الیکشن کمیشن نے کارروائی شروع کرنے کی کوشش کی۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ قانون کے مطابق 120 دن کے اندر اثاثہ جات سے متعلق شکایت پر نوٹس جاری کیا جا سکتا ہے، اور چونکہ یہ مدت گزر چکی تھی، اس لیے الیکشن کمیشن کی کارروائی قانونی جواز سے محروم ہے۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اسی نوعیت کا ایک کیس ایبٹ آباد میں بھی زیر سماعت ہے، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ دونوں کیسز کے حقائق مختلف ہیں۔
عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو عمر ایوب کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے روک دیا اور واضح کیا کہ درخواست پر مزید سماعت آئندہ تاریخ پر ہوگی۔
Comments are closed.