پی آئی اے نے اپنے پائلٹوں اور کیبن سٹاف کو رمضان کا پورا مہینہ پروازوں اور سفر کے دوران روزہ نہ رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔ اس پاکستانی ایئر لائن نے ایسے ملازمین کو حفاظتی ہدایات پر پوری طرح عمل کرنے کی تلقین بھی کی ہے۔
پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے اپنے پائلٹوں اور کیبن سٹاف کو روزے کی حالت میں پرواز نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نہ صرف ان کی اپنی بلکہ کسی بھی طیارے میں سوار مسافروں اور زمین پر موجود دیگر افراد کی زندگیوں کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
یہ ہدایت پی آئی اے کے فلائٹ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کے منیجر کی طرف سے دی گئی ہے، جنہوں نے کاک پٹ اور کیبن میں فرائض انجام دہنے والے تمام کارکنوں کو ایک سرکلر بھیجا ہے۔ اس سرکلر میں پروازوں کے دوران روزے کی حالت میں ہونے سے متعلق رہنما خطوط کی وضاحت کی گئی ہے۔
اس حوالے سے کمپنی کے کیبن سٹاف کے تمام ارکان کے نام ’ان فلائٹ فاسٹنگ‘ کے عنوان سے لکھے گئے ایک مکتوب میں زور دے کر کہا گیا ہے، ’’تکنیکی طور پر روزے کی حالت میں پرواز کرنا ممکن ہے، تاہم اس میں خطرے کا عنصر بھی شامل ہو جاتا ہے۔‘‘
کارپوریٹ سیفٹی مینیجمنٹ اور ایئر کریو میڈیکل سینٹر کے مشورے کے مطابق ایسی صورت میں خطرے کا عنصر بھی ’’قابل غور‘‘ ہونا چاہیے اور روزے کی صورت میں ’’سیفٹی مارجن‘‘ کم سے کم ہو جاتا ہے۔
اس مکتوب میں مزید لکھا گیا ہے، ’’روزے کی حالت میں توجہ مرکوز کرنے اور فیصلہ سازی کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، حرکات بھی سست ہونے لگتی ہیں اور قوت برداشت بھی کم ہو جاتی ہے۔ لہٰذا ان تمام عوامل پر غور کرنے کے بعد یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ روزے کی حالت میں پرواز کرنا نہ صرف آپ کے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی نقصان دہ ہے اور ہنگامی صورتحال میں اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔‘‘
اسلام میں روزے کی مذہبی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس خط میں اس پہلو پر بھی زور دیا گیا ہے کہ دوران سفر روزہ نہ رکھنے کی ’’چھوٹ‘‘ موجود ہے۔ پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ایک سرکلر پہلے ہی جاری کر دیا گیا تھا اور اس کی تعمیل کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
Comments are closed.