جمرود میں پی ٹی ایم کے جرگے پر پولیس کا دھاوا، متعدد کارکن گرفتار

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے جمرود میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے جرگے پر پولیس کی ریڈ کے دوران متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

جرگے کے مقام پر پولیس نے کنٹرول سنبھال لیا ہے جب کہ صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی پی ٹی ایم کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے۔

حکام نے پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین سمیت درجنوں کارکنوں اور عہدے داروں کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔ دوسری جانب منظور پشتین نے ہر حال میں 11 اکتوبر کو جرگہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پی ٹی ایم نے دعویٰ کیا ہے کہ جرگے پر پولیس کی فائرنگ سے اس کے پانچ کارکن زخمی ہو گئے ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ تاہم ابھی تک پولیس نے اس تصادم کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ پی ٹی ایم کے کارکن ایک اور مقام پر جمع ہو کر پنڈال سجانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پی ٹی ایم نے 11 اکتوبر کو ضلع خیبر کے علاقے جمرود میں صوبے میں بے امنی کے خلاف ‘پشتون قومی عدالت’ کے نام سے ایک جرگہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

صوبے بھر سے اس تنظیم میں شامل کارکن اور رضاکار پشاور سے ملحقہ قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل جمرود کے علاقے غنڈی کے مقام پر پنڈال میں جمع ہو رہے تھے۔ وفاقی حکومت نے چند روز قبل پشتون تحفظ تحریک کو کالعدم جماعت قرار دے دیا تھا۔ فیصلے کے خلاف تنظیم نے پشاور ہائی کورٹ سے رُجوع کر رکھا ہے۔

پشاور ہائی کورٹ نے بدھ کو سماعت کے دوران پی ٹی ایم کو ہدایت کی ہے کہ انسدادِ دہشت گردی قانون کے تحت اس پابندی کے خلاف اپیل دائر کی جائے۔ عدالت نے سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.