سری لنکا میں سیاسی بحران: ہزاروں مظاہرین رکاوٹیں توڑ کر صدارتی محل میں داخل

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بدترین مالی بحران کے شکار ملک میں سیاسی عدم استحکام برقرار ہے۔ ملک گیر پُرتشدد مظاہروں کے بعد مہندا راجاپاکسے مستعفی ہوگئے تھے اور ان کی جگہ 12 مئی کو اپوزیشن رہنما رانیل وکرما سنھگے نے عہدہ سنبھالا تھا۔

وزیراعظم کی تبدیلی کے باوجود تاحال آئی ایم ایف سے پیکیج نہیں مل سکا اور ریاست ڈالر کی شدید قلت کے باعث پیٹرول خریدنے کی پوزیشن میں نہیں۔ صرف اسپتالوں اور اہم فوجی اور سرکاری اداروں کو تیل دیا جا رہا ہے۔حالات نہ سنبھلنے پر ایک بار پھر عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور ہزاروں مشتعل مظاہرین نے صدارتی محل پر دھاوا بول دیا جس پر صدر گوٹابایا راجاپاکسے کو فوج نے محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

مظاہرین نے صدر سے بھی استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا اور صدارتی محل میں گھس کر سوئمنگ پول میں نہاتے رہے۔ کیچن سے کھانا کھاتے رہے اور کچھ تو کمروں میں سو بھی گئے۔پورے دن کی اس صورت حال پر وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے ملک کے معاشی بحران کے حل کے لیے کُل جماعتی حکومت بنانے اور مستعفی ہونے کے لیے تیار ہیں۔تاحال صدر گوٹابایا راجاپاکسے نے مظاہرین کے مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔ صدر گوٹابایا راجاپاکسے سابق وزیراعظم مہندا راجاپاکسے کے بھائی ہیں۔

Comments are closed.