پرتگال میں عوامی مقامات پر نقاب پر پابندی کا قانون منظور

پرتگال کی پارلیمنٹ نے دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت کی پیش کردہ اس متنازعہ قانون کی ابتدائی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت عوامی مقامات پر چہرہ ڈھانپنے پر پابندی عائد کی جائے گی۔ اس قانون کو ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنان “نقاب پر پابندی” کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔

قانون کی تفصیلات اور منظوری کا عمل
یہ بل دائیں بازو کی جماعت شیگا پارٹی کی جانب سے پیش کیا گیا تھا، جو مئی میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد پرتگال کی دوسری بڑی سیاسی جماعت کے طور پر ابھری۔
قانون کو شیگا پارٹی کے 60 اراکین کے ووٹوں کے ساتھ ساتھ مرکزِ راست حکومت کے اتحاد اور لبرل جماعتوں کی حمایت سے منظور کیا گیا، جبکہ بائیں بازو کی جماعتوں اور کمیونسٹ اراکین نے اس کی مخالفت کی۔

سیاسی منظرنامے پر اثرات
ماہرین کے مطابق یہ قانون پرتگال کی سیاست میں دائیں بازو کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی نشاندہی کرتا ہے۔ شیگا پارٹی کی جانب سے مذہبی یا ثقافتی علامات پر پابندی کا مطالبہ یورپی سیاست میں ایک وسیع تر رجحان کا حصہ ہے۔

مسلم کمیونٹی کا ردِعمل
پرتگال کے مسلم عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ ملک میں نقاب عام روایت نہیں، تاہم کچھ خواتین اب بھی اس پر عمل کرتی ہیں۔ ان کے مطابق یہ قانون مذہبی آزادی پر قدغن کے مترادف ہے اور اقلیتوں کے بنیادی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔

بین الاقوامی سطح پر تشویش
یورپی انسانی حقوق تنظیموں نے پرتگال کے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ مذہبی شناخت کی آزادی پر پابندی کسی بھی جمہوری معاشرے کے لیے خطرناک مثال قائم کر سکتی ہے۔

Comments are closed.