پیپلزپارٹی نے آرٹیکل 243 میں ترمیم اور آئینی عدالت کے قیام کی تجاویز منظور کر لیں ہیں:بلاول

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا ہے کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) نے آرٹیکل 243 میں ترمیم اور آئینی عدالت کے قیام سے متعلق تجاویز کی منظوری دے دی ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت میں چاروں صوبوں کی برابر نمائندگی ہونی چاہیے، اس حوالے سے حتمی فیصلہ آج نماز جمعہ کے بعد ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔

سی ای سی اجلاس کی تفصیلات
پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس بلاول ہاؤس میں منعقد ہوا جس کی صدارت صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مشترکہ طور پر کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، پارٹی رہنماؤں، اور سی ای سی کے ارکان نے شرکت کی۔

آئینی ترامیم پر غور
اجلاس میں مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم پر تفصیلی غور کیا گیا۔ بلاول بھٹو نے ارکان کو ترمیم کے تمام نکات اور حکومتی تجاویز سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ارکان نے زیادہ تر بحث قومی مالیاتی کمیشن (NFC) ایوارڈ کے حصے پر کی اور صوبائی خودمختاری سے متعلق پیپلزپارٹی کے مؤقف کی توثیق کی۔

صوبائی خودمختاری اور مالیاتی اختیارات
پارٹی قیادت نے صوبوں کے مالیاتی شیئر سے متعلق حکومت کی تجاویز کا جائزہ لیا۔ پیپلزپارٹی کی قیادت نے واضح کیا کہ وہ صوبائی خودمختاری کے دیرینہ مؤقف پر قائم ہے۔ اجلاس میں بیشتر ارکان نے بہبود آبادی کے محکمے کو وفاق کے ماتحت کرنے کی مخالفت نہیں کی۔

آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق
بلاول بھٹو نے کہا کہ مجوزہ آئینی عدالت پر پارٹی کا مؤقف یہ ہے کہ اس میں چاروں صوبوں کی مساوی نمائندگی ہونی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پر حتمی فیصلہ آج نماز جمعہ کے بعد سی ای سی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔

دیگر پارٹیز سے روابط
سی ای سی نے آئینی ترامیم کے مجوزہ ڈرافٹ پر دیگر پارلیمانی جماعتوں سے رابطے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ پارٹی نے کہا کہ مجوزہ ترامیم پر ہم خیال سیاسی جماعتوں کے ساتھ مکالمہ کیا جائے گا تاکہ اتفاقِ رائے سے قانون سازی ممکن بنائی جا سکے۔

ن لیگ کے ساتھ ہم آہنگی
ذرائع کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کے معاملے پر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ترامیم کے مجوزہ ڈرافٹ میں پیپلزپارٹی کے قانونی ماہرین کی آراء پہلے ہی شامل کی جا چکی ہیں، جبکہ پارٹی کی سیاسی کمیٹی اس ڈرافٹ کا تفصیلی جائزہ لے چکی ہے۔

الیکشن کمیشن سے متعلق ترامیم
سی ای سی ارکان کو آگاہ کیا گیا کہ مجوزہ ترمیمی ڈرافٹ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان سے متعلق بھی شقیں شامل ہیں، جن کا مقصد چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کے تقرر میں درپیش رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے۔

Comments are closed.