صدر عارف علوی کا انتخابات کی فوری تاریخ کیلئے چیف الیکشن کمشنر کو خط
آئین کا آرٹیکل 224 دو اسمبلی کے انتخابات تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر کرانے پر زور دیتا ہے، اگر الیکشن کمیشن اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام رہا تو بالآخر اسے ہی آئین کی خلاف ورزی کا ذمہ دار اور جوابدہ ٹھہرایا جائے گا، عارف علی کا خط
اسلام آباد : صدر مملکت عارف علوی فوری انتخابات کےلئے میدان میں آگئے۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو انتخابات کی فوری تاریخ کے اعلان کےلئے خط لکھ دیا۔
صدر مملکت عارف علوی نے اپنےخط میں کہا کہ آئین الیکشن میں تاخیر کی اجازت نہیں دیتا۔اگر الیکشن کمیشن اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام رہا تو بالآخر اسے ہی آئین کی خلاف ورزی کا ذمہ دار اور جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔سربراہ مملکت ہونے کی حیثیت سے آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف لیا ہے۔۔
صدررملکت نے خط میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کا حوالہ دے کر لکھا ہے کہ صوبائی اسمبلیوں کے لیے انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔الیکشن کمیشن انتخابات کا اعلان کرے تاکہ صوبائی اور مستقبل کے عام انتخابات کے حوالے سے خطرناک قیاس آرائیوں پر مبنی پروپیگنڈے کو ختم کیا جاسکے۔آئین کا آرٹیکل 224 دو اسمبلی کے انتخابات تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر کرانے پر زور دیتا ہے۔آئین کا آرٹیکل 218 تھری الیکشن کمیشن کو شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کا فرض تفویض کرتا ہے۔آئین اور الیکشن ایکٹ 2017 ءکی خلاف ورزی کے سنگین نتائج سے بچنے کیلئے دونوں تحلیل شدہ اسمبلیوں کے انتخابی شیڈول کا فوری اعلان کیا جائے۔خط میں واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ ریاست اپنی طاقت اور اختیار کو عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال کرے گی۔ آئین میں جمہوری اصولوں اور اقدار کی پابندی اور پیروی کے بارے میں کوئی ابہام نہیں۔ دنیا کی پرانی جمہوریتوں نے جنگوں کے دوران بھی انتخابات میں کبھی تاخیر نہیں کی۔ امریکہ نے 1812 ءمیں برطانیہ کے ساتھ جنگ کے باوجود انتخابات کرائے۔پختہ خیال ہے کہ انتخابات ملتوی یا ان میں تاخیر کرنے کا جواز فراہم کرنے والے حالات ملک میں نہیں۔
Comments are closed.