امریکہ کے ایک وفاقی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیدائشی حقِ شہریت کی ازسرنو تعریف کرنے والے ایگزیکٹو آرڈر کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ اس ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا تھا کہ امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے بچوں کو امریکی شہریت کا حق نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ ملک کے دائرہ اختیار کے تابع نہیں ہیں۔
محکمہ انصاف کا دفاع
محکمہ انصاف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ صدر کے ایگزیکٹو آرڈر کا بھرپور دفاع کرے گا، جو ان کے مطابق، امریکی آئین کی 14ویں ترمیم کی “صحیح تشریح” کرتا ہے۔ تاہم، قانونی چارہ جوئی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ 14ویں ترمیم واضح طور پر امریکہ میں پیدا ہونے والے ہر شخص کو شہریت کی ضمانت دیتی ہے۔ ان کے مطابق، گزشتہ ایک صدی سے ریاستیں اسی تشریح پر عمل پیرا ہیں۔
ریاستوں کی درخواست
امریکی ریاستوں ایریزونا، الینوائے، اوریگون، اور واشنگٹن نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ صدر کے ایگزیکٹو آرڈر کو عارضی طور پر روکا جائے، جس پر عدالت نے فوری حکم امتناعی جاری کر دیا۔
امریکہ کی شہریت پالیسی
امریکہ ان 30 ممالک میں شامل ہے جہاں سرزمین پر پیدا ہونے والوں کو شہریت کا حق حاصل ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اصول 14ویں ترمیم کی بنیاد پر ہے، جو امریکی آئین میں شہریت کے حق کو تحفظ دیتی ہے۔
یہ مقدمہ امریکہ بھر میں دائر کیے جانے والے پانچ مقدمات میں سے ایک ہے، جس میں 22 ریاستوں اور تارکین وطن کے حقوق کے متعدد گروپوں نے اس ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔
Comments are closed.