وزیراعظم کا سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر افسوس، متاثرہ کسانوں اور عوام کو فوری امداد دینے کا اعلان

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے نارووال میں سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور صورتحال کا فضائی جائزہ لیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال، وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے وزیراعظم کو پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی، زیر آب علاقوں اور جاری ریسکیو و ریلیف آپریشنز پر تفصیلی بریفنگ دی۔

وزیراعظم کی گفتگو

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو قدرتی آفات اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید خطرات لاحق ہیں، پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات جھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قلیل، درمیانی اور طویل المدتی پالیسیوں کے بغیر ہم ان چیلنجز سے نمٹ نہیں سکتے، وفاق، صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو مل کر اقدامات کرنے ہوں گے۔

پانی ذخیرہ کرنے کی ضرورت

وزیراعظم نے کہا کہ پانی کے ذخائر کی تعمیر وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے بہتر طور پر نمٹا جا سکے۔ انہوں نے بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ چنیوٹ اور دیگر مقامات پر بھی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت پیدا کی جا سکتی ہے۔ شمالی علاقوں میں چھوٹے ڈیم تعمیر کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ اگر ہم آج سے آغاز کریں تو ان بڑے منصوبوں کی تکمیل میں کئی سال لگیں گے، اس لیے مزید وقت ضائع نہیں کرنا چاہئے۔

سیلابی صورتحال اور امدادی کام

وزیراعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے بعد پنجاب بھی بارشوں اور سیلاب کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔ انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ متاثرہ خاندانوں اور کسانوں کو نقصانات کا معاوضہ دیا جائے گا۔ انہوں نے این ڈی ایم اے، ریسکیو 1122، پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ ہیلی کاپٹرز و کشتیوں کے ذریعے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

کرتارپور گوردوارہ کا حوالہ

وزیراعظم نے کہا کہ گوردوارہ کرتارپور سکھ برادری کا مقدس مقام ہے، وہاں یاتریوں کے محفوظ انخلا کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ہیلی کاپٹر بھی بھیجا گیا تاہم موسم کی خرابی کے باعث کشتیوں کے ذریعے انخلا مکمل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ گوردوارے میں پانی کی فوری نکاسی کے انتظامات کیے جائیں گے تاکہ معمول کی سرگرمیاں بحال ہوں۔

ماحولیاتی تبدیلی کا چیلنج

وزیراعظم نے کہا کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کی مثال سامنے ہے جب سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے جنوبی اضلاع میں لاکھوں ایکڑ اراضی تباہ ہو گئی اور پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ برسوں میں بھی ایسے چیلنجز درپیش رہیں گے، اس لیے ہمیں ابھی سے پالیسی سازی اور عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔

Comments are closed.