اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے گھریلو اور صنعتی صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا اعلان کر دیا، جس سے عوام اور کاروباری برادری کو بڑا ریلیف ملے گا۔
بجلی کے نرخوں میں نمایاں کمی
وزیر اعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ:
گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ کمی کی جا رہی ہے، جس کے بعد فی یونٹ قیمت 34 روپے 37 پیسے ہو جائے گی۔
صنعتی صارفین کے لیے بجلی 7 روپے 59 پیسے فی یونٹ سستی کر دی گئی، اور اب وہ 40 روپے 60 پیسے فی یونٹ ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جون 2024 میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی 48 روپے 70 پیسے تھی، جو پہلے ہی کم ہو کر 45 روپے 5 پیسے ہو چکی تھی، اور اب مزید کمی کے بعد عوام کو بڑا ریلیف ملے گا۔
بجلی چوری روکنے اور نجکاری کا اعلان
وزیر اعظم نے بجلی چوری کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ:
سالانہ 600 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے، جو ایک بڑا معاشی نقصان ہے۔
حکومت بجلی چوری روکنے کے لیے سخت اقدامات کرے گی اور ڈسکوز (بجلی تقسیم کار کمپنیوں) کی نجکاری کو فوری طور پر یقینی بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نجکاری کے بغیر بجلی کے شعبے میں اصلاحات ممکن نہیں، اور یہ اقدام ملک کی معیشت کو مزید مستحکم کرے گا۔
عید کے موقع پر عوام کے لیے خوشخبری
وزیر اعظم شہباز شریف نے تقریب کے آغاز میں عید کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ:
“آج عید کے موقع پر پاکستان کی معاشی ترقی اور استحکام کے لیے ایک بڑی خوشخبری دینے آیا ہوں۔”
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے منشور میں عوام سے جو وعدہ کیا تھا، اسے پورا کیا جا رہا ہے، اور حکومت معاشی میدان میں کامیابیاں سمیٹتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اثرات
عوام کو بجلی کے کم نرخوں سے ریلیف ملے گا، جس سے مہنگائی کے بوجھ میں کمی ہو گی۔
صنعتوں کے لیے بجلی سستی ہونے سے پیداواری لاگت کم ہو گی، برآمدات میں اضافہ ہو گا، اور معیشت کو استحکام ملے گا۔
سرمایہ کاروں اور کاروباری طبقے کے لیے مثبت پیغام جائے گا، جس سے مزید سرمایہ کاری کے امکانات روشن ہوں گے۔
حکومت کے مستقبل کے اہداف
بجلی چوری کے خاتمے کے لیے سخت مانیٹرنگ نظام متعارف کرایا جائے گا۔
نجکاری کے عمل کو تیز کیا جائے گا، تاکہ توانائی کے شعبے میں بہتری لائی جا سکے۔
معاشی اصلاحات کے ذریعے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عوام بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخوں سے پریشان تھے، اور کاروباری طبقہ بھی بجلی کے مہنگے نرخوں کی وجہ سے مشکلات کا شکار تھا۔ حکومت کے اس اقدام کو معاشی استحکام کی جانب اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
Comments are closed.