اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران کہا کہ حکومت نے شفاف انداز میں مذاکرات کی پیشکش کی، حکومتی اور اپوزیشن کمیٹیاں تشکیل دی گئیں، اور مذاکرات کا آغاز ہوا، لیکن پی ٹی آئی 28 جنوری کو ہونے والی میٹنگ سے پیچھے ہٹ گئی۔
2018 اور 2024 انتخابات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مشورہ
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا، لیکن انہیں بھی اپنے رویے پر غور کرنا چاہیے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2018 میں بھی ہاؤس کمیٹی بنی تھی، کمیشن نہیں بنایا گیا تھا، اور اب بھی یہی طریقہ کار اپنانا بہتر ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2014 کے دھرنے کا بھی جائزہ لیا جائے، تاکہ 26 نومبر 2024 کے دھرنے کے ساتھ موازنہ کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک مزید انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا اور نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
افواج پاکستان کو خراج عقیدت
شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افواج پاکستان، رینجرز، پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے ملک کے دفاع میں لازوال قربانیاں دی ہیں۔ پاک فوج کے جوانوں نے دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا اور ہر روز دہشت گردی کے خلاف بہادری کی نئی داستانیں رقم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک شہید کے والد سے ملاقات ہوئی، جن کے حوصلے بلند تھے، اور یہ ہمارے لیے ایک مثال ہے کہ ہمیں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں متحد رہنا ہوگا۔
معاشی پالیسی اور اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر تبصرہ
وزیراعظم نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کمی کم از کم 2 فیصد ہونی چاہیے تھی۔
Comments are closed.