شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کے اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق تنظیم نے بین الاقوامی قانون کے اصول، باہمی احترام اور قومی مفادات کے خیال رکھنے کا عزم دہرایا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت اسلام آباد کے کونشن سینٹر میں ایس سی او کے 23ویں سربراہانِ حکومت کا اجلاس منعقد ہوا۔
ایس سی او سربراہان نے ون ارتھ، ون فیملی اور ون فیوچر پر زور دیا اور اجلاس کے کامیاب انعقاد پر پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق فورم نے غیر امتیازی اور شفاف تجارتی نظام کے قیام کی ضرورت پر زور دیا جب کہ یکطرفہ تجارتی پابندیوں کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے قوانین کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس طرح کی پابندیوں کی مخالفت کی۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان، کرغزستان، بیلاروس ، قازقستان، روس اور ازبکستان نے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی حمایت کی جب کہ فورم نے یورپ اور ایشیاء کے درمیان بہتر اقتصادی اشتراک کی ضرورت پر زور دیا۔
فورم نے گرین ڈویلپمنٹ، ڈیجیٹل اکانومی، تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی کے شعبوں میں رکن ممالک کے استعداد کار بڑھانے پربھی زور دیا۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ایس سی او کی معاشی و تنظیمی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا جب کہ سربراہان نے انفارمیشن سیکیورٹی کی فیلڈ میں تعاون کی اہمیت، الیکٹرانک تجارت کے اسپیشل ورکنگ گروپ کے مسلسل اجلاس منعقد کرنے پر زور دیا۔
ایس سی او کے سربراہی اجلاس میں بھارت کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر، چین کے وزیرِ اعظم لی چیانگ، روسی حکومت کے چیئرمین ایم وی مشستین، قزاقستان کے وزیرِ اعظم او اے بیکتانو، بیلا روس کے وزیرِ اعظم آر اے گلووچنکو، ایران کے وزیرِ معدنیات و تجارت سید محمد اطباق، تاجکستان کے وزیرِ اعظم قاہر رسول زادے، کرغزستان کی کابینہ کے چیئرمین اے یو زاپارو اور ازبکستان کے وزیرِ اعظم اے این اریپو نے شرکت کی۔
ایس سی او سربراہان نے قومی صعنتی پالیسی، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے تجربات کے تبادلے کی تجویز، پروڈکشن ٹیکنالوجی اور آئی ٹی سلوشن سے متعلق اقدامات پر عمل درآمد کے تجربات کی تجویز کا جائزہ لیا۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق تنظیم کے رکنِ ممالک خطے میں وسیع، کھلی، باہمی طور پر فائدہ مند اور مساوی تعامل کی جگہ بنانے کے لیے خطے کے ممالک، بین الاقوامی تنظیموں اور کثیرالجہتی انجمنوں کی صلاحیتوں کو استعمال کرنا اہم سمجھتے ہیں اور بین الاقوامی قانون کے اصول، باہمی احترام اور قومی مفادات کا خیال رکھتے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق ایس سی او، یوریشین اکنامک یونین، ایسوسی ایشن آف جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ ساتھ دیگر دلچسپی رکھنے والی ریاستوں اور کثیر جہتی انجمنوں کی شرکت کے ساتھ ایک عظیم تر یوریشین پارٹنرشپ بنانے کی تجویز کو نوٹ کیا جب کہ اجلاس کے وفود کے سربراہان نے پائیدار ترقی کے فریم ورک کے اندر تعاون کو فروغ دینے کی وکالت کی۔
اعلامیے کے مطابق گرین انرجی، ڈیجیٹل معیشت، تجارت جیسے شعبوں میں خطے کی صلاحیت کو بہتر بناتے ہوئے رکن ممالک کی پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کو اہم سمجھا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کے رکن ممالک نے ای کامرس، فنانس، بینکنگ، سرمایہ کاری، اعلی ٹیکنالوجی، اسٹارٹ اپس، غربت کا خاتمہ، صحت کی دیکھ بھال، بشمول روایتی اور لوک ادویات، زراعت، صنعت، ٹرانسپورٹ، لاجسٹکس کنیکٹیویٹی، توانائی، بشمول قابل تجدید توانائی، مواصلات، سائنس اور ٹیکنالوجی، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔
Comments are closed.