نجی ٹور آپریٹرز عازمین کو پہنچنے والے نقصان کے ذمہ دار ہیں: وفاقی وزیر مذہبی امور
وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے نجی حج ٹور آپریٹرز پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرائیویٹ شعبے کی غفلت کے باعث بعض عازمین حج پر نہیں جا سکیں گے، اور اس تمام تر نقصان کے ذمہ دار یہی نجی ٹور آپریٹرز ہیں۔
حج پالیسی کی منظوری اور عمل درآمد
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے بتایا کہ اس سال کی حج پالیسی نومبر میں منظور ہوئی تھی جس پر فوری طور پر عمل درآمد شروع کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے مارچ میں وزارت سنبھالی اور اس کے بعد سے انتظامات کا جائزہ لینا شروع کیا۔
سرکاری اور نجی کوٹے کی تفصیل
وفاقی وزیر کے مطابق پاکستان کو مجموعی طور پر 1 لاکھ 79 ہزار 210 عازمین کا حج کوٹہ ملا ہے، جس میں 50 فیصد سرکاری اور 50 فیصد نجی شعبے کے لیے مخصوص ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سرکاری کوٹے پر تمام کام بروقت مکمل کر لیا گیا اور حاجیوں کی منظوری بھی وقت پر ہوئی۔
نجی شعبے کی غفلت اور تاخیر
سردار محمد یوسف نے کہا کہ نجی ٹور آپریٹرز نے سعودی ہدایات کے برخلاف تاخیر سے کام کیا، اور 14 فروری تک 25 فیصد رقم جمع کرانے کی سعودی شرط پوری نہ کی۔ باوجود اس کے کہ ڈیڈ لائن میں توسیع دی گئی، صرف 10 ہزار عازمین کی رقم ہی جمع کروائی گئی۔
پرائیویٹ کوٹہ پر 25 ہزار 698 عازمین روانہ ہوں گے
وفاقی وزیر نے بتایا کہ نجی حج اسکیم کے تحت 25,698 عازمین حج پر جائیں گے، اور یہ تعداد اس کوٹے سے بہت کم ہے جو پرائیویٹ آپریٹرز کو دیا گیا تھا۔
وزیراعظم کی انکوائری کمیٹی اور ممکنہ کارروائی
وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو اپنی رپورٹ کی بنیاد پر غفلت کے ذمہ دار افراد کا تعین کرے گی۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
حکومت کی جانب سے سہولیات کی فراہمی
سردار محمد یوسف نے بتایا کہ سرکاری حج اسکیم کے تحت عزیزیہ میں رہائش فراہم کی گئی ہے، اور حاجیوں کو سہولتیں فراہم کرنے والی کمپنیوں کو مکمل انتظامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ عازمین سے ملاقات کر چکے ہیں اور عازمین انتظامات سے مطمئن نظر آئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 31 مئی تک حج پروازوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور حکومت تمام ممکنہ سہولیات کی فراہمی یقینی بنا رہی ہے۔ شکایات کو موقع پر ہی حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
Comments are closed.