پاکستان کے نجکاری سے متعلق پینل نے قومی ایئر لائن کے حصص کی خرید میں دلچسپی رکھنے والوں سے بولیاں طلب کر لی ہیں۔ یہ اقدام آئی ایم ایف کی طرف سے لگائی گئی اصلاحات کی شرط کا ایک حصہ ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اکاون تا سو فیصد تک حصص کی فروخت کے لیے بولیاں ایک ایسے وقت طلب کی گئی ہیں جب شدید اقتصادی بحران کا شکار ملک پاکستان آئی ایم ایف سے قرضے کے حصول کے لیے مذاکرات کرنے جا رہا ہے۔
پاکستان کے پرائیویٹائزیشن پینل نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ کسی بھی بات چیت سے پہلے اصلاحات کی شرط رکھی ہے اور پی آئی اے کی نجکاری ان اصلاحات پیکیج کا ایک حصہ ہے جس پرغیر معمولی طور پر زور دیا گیا ہے۔
پاکستان کے پرائیویٹائزیشن پینل کی طرف سے ایک اخباری اشتہار میں پی آئی اے کے حصص کی فروخت کے لیے بولی جمع کرانے کی ڈیڈ لائن تین مئی کی دی گئی ہے۔اس کے لیے مالیاتی مشیر کے طور پر EY کنسلٹنگ کی تقرری کی گئی ہے۔
پرائیویٹائزیشن کمیشن نے ویب سائٹ پر جاری کی گئی ایک پریزنٹیشن میں کہا، ”اصلاحات شدہ پی آئی اے کے 51 فیصد سے زائد حصص ممکنہ سرمایہ کاروں کو پیش کی جا رہے ہیں۔‘‘
پینل کا مقصد ہے کہ 24 جون تک حصص کی قیمتیوں کے معاہدے پر دستخط ہو جائیں اور لین دین کے تمام مراحل تکمیل کو پہنچ جائیں گے۔
نجکاری پینل کے مطابق پاکستان کی ایوی ایشن مارکیٹ میں پی آئی اے کا حصہ 23 فیصد ہے، جو اس وقت بھی کسی ایئرلائن کا سب سے بڑا حصہ ہے اور اس کے مزید ترقی کر کے 30 فیصد تک پہنچنے کے روشن امکانات ہیں۔
پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن کے پاس 34 طیارے ہیں، جن میں 17 ایئربس، 12 بوئنگ B777 اور پانچ ATRs شامل ہیں۔ تاہم مشرق وسطیٰ میں مختلف شہروں تک اس ایئر لائن کی براہ راست پروازوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے ، مشرق وسطیٰ کی ایئرلائنز اس مارکیٹ پر 60 فیصد شیئرز کے ساتھ غلبہ حاصل کی ہوئی ہیں۔
پی آئی اے کے 87 ممالک کے ساتھ فضائی سروس کے معاہدے ہیں اور اسے لندن کے ہیتھرو جیسے اہم ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی اجازت ملی ہوئی ہے۔
Comments are closed.