چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عوام کو انصاف کی فراہمی عدلیہ کی اولین ترجیح ہے، اور عوامی شکایات کا ازالہ کرنا ان کی بنیادی ذمے داریوں میں شامل ہے۔ پشاور ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بار اور بنچ کو کوئی بھی الگ نہیں کر سکتا، یہ دونوں انصاف کے نظام کے لازمی ستون ہیں۔
چیف جسٹس نے نومنتخب کابینہ کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ ’’ہمارا ہر قدم قانون کی حکمرانی کے لیے ہوگا۔‘‘ انہوں نے نوجوان وکلا پر زور دیا کہ وہ اپنے سینئرز سے سیکھیں، ان کے نقشِ قدم پر چلیں اور ملکی ترقیاتی منصوبوں کی حمایت کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں جدید کچہری کمپلیکس کی تعمیر جاری ہے، جو وکلا اور سائلین دونوں کے لیے سودمند ہوگا۔
انہوں نے سینئر وکلا عبداللطیف آفریدی، بیرسٹر ظہور الحق اور دیگر بزرگ قانونی ماہرین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد نے عدلیہ کے وقار کو بلند کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ وکلا اور ججز کو بہتر سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور ماتحت عدلیہ کو درپیش مسائل کا بھرپور ادراک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم عوام کو انصاف دلائیں گے، یہی ہمارا فرض ہے۔‘‘
تقریب سے قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس سید محمد عتیق شاہ نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی اس تقریب میں شرکت قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ وقت ہے کہ ہم جدید سہولیات سے فائدہ اٹھائیں اور قانون کی حکمرانی کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں۔‘‘
جسٹس عتیق شاہ نے بتایا کہ اس وقت صوبے میں ماتحت عدالتوں میں 2 لاکھ 36 ہزار مقدمات زیر التوا ہیں، جن میں بڑی تعداد فیملی کورٹس کے کیسز کی ہے۔ انہوں نے تمام بار ایسوسی ایشنز سے اپیل کی کہ مقدمات کو جلد نمٹانے میں عدلیہ سے تعاون کریں۔
انہوں نے جوڈیشل اکیڈمی میں نوجوان وکلا کی ٹریننگ کے جاری پروگرامز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بار اور عدلیہ کو ایک ٹیم کی طرح کام کرنا ہوگا تاکہ عوام کو بروقت اور مؤثر انصاف فراہم کیا جا سکے۔
Comments are closed.