پی ٹی آئی حکومت نے آرمی ایکٹ پر گرم جوشی سے قانون سازی کی، جسٹس نعیم اختر افغان

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے فیصلے کے خلاف دائر انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے دوران پارلیمنٹ نے بڑی گرم جوشی کے ساتھ آرمی ایکٹ سے متعلق قانون سازی کی تھی۔

پس منظر: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کا معاملہ

فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کا معاملہ پاکستان میں ایک متنازع قانونی اور انسانی حقوق کا مسئلہ رہا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کے دوران کیے گئے قانونی اقدامات اور حالیہ عدالتی چیلنجز کے باعث یہ معاملہ ملکی سیاست اور عدالتی نظام میں مرکزِ بحث بنا ہوا ہے۔

سماعت کے دوران اہم نکات

جسٹس نعیم اختر افغان نے توجہ دلائی کہ پارلیمنٹ نے فوجی عدالتوں کے معاملے پر قانون سازی میں غیر معمولی دلچسپی کا مظاہرہ کیا تھا۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ سویلینز کے ملٹری ٹرائل بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور یہ آئین میں دیے گئے شہری آزادیوں کے اصولوں سے متصادم ہے۔

حکومت کا مؤقف ہے کہ مخصوص حالات میں فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کی ضرورت پیش آتی ہے، خاص طور پر دہشت گردی سے متعلق سنگین جرائم میں۔

آئندہ کی سماعت اور ممکنہ اثرات

یہ کیس آئندہ سماعتوں میں مزید قانونی اور آئینی نکات کو واضح کرے گا، جبکہ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے حوالے سے ایک اہم عدالتی نظیر قائم ہونے کا امکان ہے۔ اگر عدالت اس قانون کو غیر آئینی قرار دیتی ہے تو یہ پاکستان کے عدالتی اور عسکری نظام پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

Comments are closed.