ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج اور ملک بھر سے کارکنوں کے اس میں شریک ہونے کی ہدایات کے بعد حکومت نے احتجاج سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کرنا شروع کر دیے ہیں۔
پی ٹی آئی احتجاج اور اسلام آباد پر چڑھائی کو روکنے کے لیے جڑواں شہروں میں کنٹینرز بھی پہنچا دیے گئے ہیں جب کہ وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ بھی کر دیا گیا ہے۔ اسی سلسلے میں اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں بھی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
جبکہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے کے لیے سکیورٹی اداروں کی بھاری نفری بھی طلب کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے کارکنوں، رہنماؤں اور ارکان اسمبلی کو زیادہ سے زیادہ افراد کو احتجاج میں شریک کرنے کی تاکید کی گئی ہے اور اسی کے پیش نظر حکومت اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کا پاور شو روکنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر 23 نومبر ہفتے کو ہی سے اسلام آباد، پختونخوا اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں انٹرنیٹ کے ساتھ موبائل فون سروس بھی جزوی طور پر معطل کی جا سکتی ہے۔
اسی سلسلے میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے 22 نومبر ہی سے موبائل انٹرنیٹ پر فائر وال بھی ایکٹو کر دی جائے گی۔ فائر وال ایکٹیو ہونے سے انٹرنیٹ سروس سست جب کہ سوشل میڈیا ایپس پر وڈیوز، آڈیو وغیرہ بھی ڈاؤن لوڈ نہیں ہو سکیں گی۔
Comments are closed.