پنجاب حکومت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے خلاف بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے تنظیم کے تمام مالی اور غیر مالی اثاثے منجمد کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ صوبے بھر میں ٹی ایل پی کے نام پر موجود جائیدادوں کی تفصیلات 15 نومبر تک طلب کر لی گئی ہیں۔
اثاثے منجمد کرنے کا فیصلہ
پنجاب حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ چیئرمین سب کیبنٹ کمیٹی برائے قانون و نظم خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں صوبے بھر میں کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں اور ان کے مالی ذرائع پر نظر رکھنے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کے بعد سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، بورڈ آف ریونیو، سیکرٹری ہاؤسنگ، سیکرٹری کوآپریٹو اور دیگر متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ ٹی ایل پی کے نام پر موجود تمام جائیدادوں، اثاثوں اور مالی لین دین کی تفصیلات جمع کریں۔
رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تمام اضلاع کے حکام 15 نومبر تک تفصیلی رپورٹ پیش کریں، جس میں ٹی ایل پی سے منسلک زمینوں، عمارتوں، اکاؤنٹس اور دیگر مالی ذرائع کی نشاندہی کی جائے۔
قانونی پہلو
واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت کالعدم قرار دیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے تحت تنظیم کے مالی وسائل اور فنڈنگ ذرائع پر بھی پابندی عائد ہے۔
اب حکومتِ پنجاب نے اس فیصلے پر مکمل عمل درآمد کرتے ہوئے تنظیم کے تمام اثاثے اور جائیدادیں منجمد کرنے کا عمل تیز کر دیا ہے۔
انتظامی سطح پر اقدامات
ذرائع کے مطابق ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ٹی ایل پی کے تمام زیرِ استعمال دفاتر، مدرسوں اور دیگر املاک کی نشاندہی کرے۔ اسی طرح بینکنگ سیکٹر اور مالیاتی اداروں کو بھی ٹی ایل پی کے نام پر موجود اکاؤنٹس منجمد کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
سیاسی و سماجی ردِعمل
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اس اقدام کا مقصد صوبے میں امن و امان کو یقینی بنانا اور کسی بھی کالعدم تنظیم کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا ہے۔ تاہم، بعض حلقوں نے اس اقدام کو ایک سخت سیاسی قدم قرار دیا ہے۔
Comments are closed.