کوئٹہ پولیس کے مطابق دھماکہ اتنی شدت کا تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ پولیس کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ ریسکیو عملے نے امدادی کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ تاہم جائے وقوعہ پر آگ کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکل پیش آرہی ہے۔ دھماکے کے بعد پارکنگ میں کھڑی متعدد گاڑیوں میں آگ لگ گئی ہے۔
سول ہسپتال کوئٹہ کے میڈیکل سپرینٹنڈنٹ ارباب کامران کاسی نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کی اور کہا کہ دو زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ہوٹل کے اطراف کو گھیرے میں لیا گیا ہے اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں کو واقعے کی تفتیش کے بھی بھیج دیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی کوئٹہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق یہ گاڑی پر نصب دھماکا تھا اور ہمارے سی ٹی ڈی کے عہدیدار اندر موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی اطلاع کے مطابق 3 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہوگئے ہیں، جائے وقوع کر گھیرے میں لے کر تفتیش کی جا رہی ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہوٹل میں کوئی غیرملکی سفیر موجود نہیں تھے اور ہوٹل میں کوئی وفد بھی نہیں تھا۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کوئٹہ کے سرینا ہوٹل میں دھماکے کے نتیجے میں ہونے والے قیمتی جانوں کے ضیاع پر رنج اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
Comments are closed.