فاقہ کشی کا شکار غزہ کا رمضان، جہاں نہیں معلوم کہ سحر اور افطار میں کھانے کو کچھ ملے گا بھی یا نہیں۔

فاقہ کشی کے شکار غزہ کا رمضان، جہاں پہلے انتہائی جوش و خروش ہوتاتھا اس برس مکمل طور پر مختلف ہے، جہاں بہت سےفلسطینیوں کو یہ تک نہیں معلوم کہ انہیں سحر اور افطار میں کھانے کو کچھ ملے گا بھی یا نہیں۔

پیر کے روز فلسطینیوں نے ایک ایسے موقع پر ماہ رمضان کا آغاز کیا جب اسرائیلی فورسز غزہ کی پٹی میں اپنے حملے بدستور جاری رکھے ہوئے ہیں۔اور اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ایک فضائی حملے میں حماس کےاہم فوجی رہنما مروان عیسیٰ کو ٹارگٹ کیا گیا، تاہم انکی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی گئی۔

اسرائیل نے پیر کے روز کہا کہ ہفتے کے آخر میں غزہ میں ایک فضائی حملے میں حماس کے ایک سینئر فوجی رہنما کو نشانہ بنایا گیا، لیکن وہ ابھی تک اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ آیا مروان عیسیٰ ہلاک ہوگئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے پیر کو ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ مروان عیسیٰ کے مبینہ ٹھکانے پر حملہ “ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ہوا”۔

انہوں نے کہا کہ وسطی غزہ میں واقع اس کمپاؤنڈ کو حماس کے دو سینئر ارکان بشمول عیسیٰ استعمال کرتے تھے، جن پر اسرائیل 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے دہشت گرد حملے کا ایک اہم منصوبہ ساز ہونے کا الزام عائد کرتا ہے۔

عیسیٰ حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کی کمان میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ ہگاری نے کہا، “ہم ابھی تک حملےکے نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں، اور حتمی تصدیق ابھی باقی ہے۔”

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.