فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا اسرائیل کے لیے ’خودکشی‘ہے:نیتن یاہو کا اقوام متحدہ میں خطاب

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے  جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ غزہ میں جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی نہیں ہو جاتی۔ انہوں نے کہا کہ “ہمیں اپنا مشن مکمل کرنا ہے، اور یہ مشن حماس کے ہتھیار ڈالنے اور قیدیوں کی رہائی کے بغیر ختم نہیں ہوگا۔”

حماس اور غزہ کی صورتحال
نیتن یاہو نے حماس کو غزہ میں انسانی بحران کا ذمہ دار قرار دیا اور الزام لگایا کہ تحریک حماس شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور بھیجی گئی امداد چوری کر رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل شہری ہلاکتوں کو کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے لیکن حماس شہریوں کو بھوک اور خطرات میں دھکیل رہی ہے۔ غزہ میں نسل کشی کے الزامات کو انہوں نے یکسر مسترد کر دیا۔

فلسطینی ریاست اور دو ریاستی حل پر مؤقف
اسرائیلی وزیر اعظم نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے مغربی فیصلے کو “شرمناک” اور “یہودیوں کے قتل کی حوصلہ افزائی” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی دو ریاستی حل کے بجائے اسرائیل کی قیمت پر ایک ریاست چاہتے ہیں۔ “فلسطینی ریاست کا اعلان اسرائیل کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا”، نیتن یاہو نے کہا۔ ان کے مطابق تنازعہ فلسطینی ریاست کے قیام کا نہیں بلکہ “یہودی ریاست کو فلسطینیوں کی جانب سے تسلیم نہ کرنے” کا ہے۔

ایران اور علاقائی محاذ
نیتن یاہو نے ایران پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کے خلاف جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کے مطابق اسرائیل نے حالیہ برسوں میں ایران کے ہتھیار، سائنسدان اور یورینیم کے ذخیرے کو نشانہ بنایا ہے اور تل ابیب کو ایران کے خلاف کسی بھی اقدام سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ “ایران کے جوہری عزائم کو ہر صورت روکا جائے گا۔”

حزب اللہ، شام اور یمن کے بارے میں بیانات
اپنی تقریر میں نیتن یاہو نے حزب اللہ کے ہزاروں راکٹ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اس کے بیشتر رہنماؤں اور ہتھیاروں کو ختم کر دیا ہے۔ شام میں بشار الاسد حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ایران کی ملیشیا کی میزبانی کر رہی تھی، جس کے خلاف اسرائیل نے کارروائیاں کیں۔ انہوں نے عراق اور یمن میں ملیشیا اور حوثیوں کی صلاحیتوں کو بھی “زیادہ تر تباہ شدہ” قرار دیا۔ نیتن یاہو نے کہا کہ لبنانی حکومت کی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی کوششوں کو سراہا جائے اور یہ اقدامات خطے میں امن کی بنیاد بن سکتے ہیں۔

بین الاقوامی دباؤ اور اسرائیلی مؤقف
یہ خطاب اس وقت ہوا جب عالمی برادری غزہ میں انسانی المیے اور شدید قحط کی رپورٹس پر اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ نیتن یاہو نے تاہم اپنے مؤقف کو سختی سے دہراتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اپنے فیصلوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

Comments are closed.