انتخابات پر ازخود نوٹس کو مسترد کرتے ہیں، ججز کا اختلافی نوٹ

اسلام آباد : ازخود نوٹس نہیں بنتا تھا۔ سپریم کورٹ ایسے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں جسٹس منصورعلی شاہ اورجسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔ دونوں ججز نے لکھا کہ معاملہ ہائیکورٹس میں تھا تو سپریم کورٹ نوٹس نہیں لے سکتی تھی۔

جسٹس منصورعلی شاہ اورجسٹس جمال خان مندوخیل نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ پہلے سے موجود درخواستوں کو جلدی سننے کی کوشش کی گئی۔ ہائیکورٹس میں اسی طرح کا کیس زیر سماعت ہے۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ظہور الہٰی اور بے نظیر بھٹو کیس کے فیصلے اس بارے میں واضح ہیں۔ جب ایک درخواست موجود ہو تو پھر اس کیس میں جلدی نہ ہو۔ منظور الہٰی اور بے نظیر کیس کے مطابق از خود نوٹس لینا نہیں بنتا۔

دونوں ججز کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ ایک ایپکس کورٹ ہے۔ اسے ان معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ ایسی مداخلت صوبائی خود مختاری میں مداخلت ہے۔23 فروری کو جسٹس یحییٰ آفریدی اور اطہرمن اللہ نے جو نوٹ دیا اس پر ہم مطمئن ہیں۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 184 تین کے تحت یہ کیس قابل سماعت نہیں۔90 روزمیں انتخابات کرانے کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔ پشاور اور لاہور ہائیکورٹ 3 دن میں انتخابات کی درخواستیں نمٹائیں۔

Comments are closed.