اسلام آباد کی ٹریل تھری پر لڑکی کیساتھ مبینہ زیادتی کے واقعے کا ڈراپ سین

 اسلام آباد:اسلام آباد کی ٹریل تھری پر لڑکی کیساتھ جنسی زیادتی کی خبر جھوٹی نکلی ۔ پولیس تفتیش میں سارا واقعہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ نکلا جس میں پیشہ ور بلیک میلر گروہ ملوث تھا۔لڑکی نے من گھڑت کہانی کاا عتراف کرلیا،میڈیکل رپورٹ میں بھی زیادتی نہ ہونے کی تصدیق ،واقعے میں شہریوں کو بلیک میل کرنے والے پیشہ ور گروہ کے ملوث ہونے کاانکشاف ہواہے ۔

پولیس تفتیش کے مطابق واقعے میں نامزدملزم نعمان کا اپنے ساتھی انوار الحق سےجھگڑا ہوا تو انوار الحق نے بدلہ لینے کیلیے اجرتی گروہ کی خدمات حاصل کیں۔گروہ میں صائمہ، دوجعلی صحافی سدرہ اسماعیل اور شکیل اور منظور نامی جعلی پولیس افسرشامل تھے۔انوار الحق نے نعمان پر زیادتی کا جھوٹا الزام لگانے کیلیے راولپنڈی کی رہائشی صائمہ نامی لڑکی سے رابطہ کیا جس نے شیخوپورہ کی رہائشی سدرہ سے کیساتھ مل کر جعلی ریپ کا منصوبہ بنایا۔ سدرہ نے نعمان کیساتھ ٹریل تھری پر ملاقات کی ،منصوبے کے مطابق سدرہ نے ریپ کا ڈرامہ کرکے چیخ و پکار کرنا تھی اوراسی دوران گروہ کے باقی لوگوں نے موقع پر پہنچ کر ویڈیوز بنانی تھیں اور ملزم اور اس کی فیملی کو بلیک میل کرکے بھتہ وصول کرنا تھا۔

سدرہ کے ساتھی بروقت ٹریل تھری نہ پہنچ سکے تو سدرہ نے واپس آکر تھانہ کوہسار میں جھوٹی ا یف آئی آر درج کروائی اورشیخوپورہ چلی گئی۔پولیس نے لڑکی کو طلب کرکے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا تو اس نے سارا منصوبہ بتا دیا۔سدرہ کے خلاف شیخوپورہ اور مرید کے میں بھی دومقدمات درج ہیں جبکہ گروہ کا ایک کارندہ انوارالحق سابقہ ریکارڈ یافتہ مجرم ہے۔

Comments are closed.